رمضان سے قبل کھلی چائے کی پتی کی قیمت گزشتہ 15 روز میں ایک ہزار ایک سو روپے سے بڑھ کر 16 سو روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے کیونکہ دسمبر 2022 کے آخر سے جنوری کے اوائل تک پہنچنے والے 250 کے قریب کنٹینرز اب تھ بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 21 جنوری کے بعد بینکوں نے مالیاتی انسٹرومنٹ فائل کیے تھے اس طرح صرف ان درآمد کنندگان کو ڈیوٹی ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی جنہوں نے اپنے سپلائرز سے 180 دن کی ادائیگی مؤخر کر دی تھی۔
پر جو لوگ اپنے سپلائرز سے یہ سہولت حاصل کرنے میں ناکام رہے ان کے کنٹینرز اب بھی بندرگاہ پر پھنسے ہوئے ہیں۔
ایک خوردہ فروش نے بتایا کہ ایک معروف برانڈ نے 170 گرام دانےدار اور الائچی پیک کی قیمت 290 روپے سے بڑھا کر 320 اور 350 روپے کر دی ہے، اسی طرح 900 اور 420 گرام والے پیک کی قیمت اب ایک ہزار 350 اور 550 روپے کے مقابلے میں ایک ہزار 480 اور 720 روپے کردی جبکہ دیگر کمپنیاں بھی اس کی پیروی کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں کا کہنا ہے کہ انہیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے 180 دن کے مؤخر کانٹریکٹ یا 180 دن کے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) پر دستاویزات جاری کرنے کی ہدایات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے کیونکہ اگر کسی کو یہ کنٹینرز 180 دن کی مؤخر ادائی پر جاری کر دیے جائیں تو وہ درآمدی چائے کی قیمت کا حساب کیسے لگائے گا کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ 6 ماہ بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ کیا ہو گا۔
ذیشان مقصود پاکستان ٹی ایسوسی ایشن (پی ٹی اے) کے ایگزیکٹو ممبر بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ بینک یہ کہتے ہوئے ایل سی نہیں کھول رہے ہیں کہ ان کے پاس نئے معاہدوں کے لیے اسٹیٹ بینک سے کوئی ہدایات نہیں ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پھنسے ہوئے کنسائنمنٹ جاری نہ کیے گئے تو رمضان میں چائے کی قیمت 2500 روپے فی کلو تک پہنچ سکتی ہے۔
جس کے نتیجے میں فلاحی تنظیمیں قلت اور زیادہ قیمت کی وجہ سے راشن کے تھیلوں میں چائے کی پتی تقسیم کرنے کے قابل نہیں ہوسکتیں۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کو کینیا کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) پر دستخط کرنے چاہئیں، ہم ممباسا میں ہفتہ وار نیلامی سے کینیا کی 90 فیصد چائے درآمد کرتے ہیں جہاں تمام افریقی نژاد چائے فروخت کی جاتی ہیں۔
کینیا افریقہ کا گیٹ وے ہے جو خشکی سے گھرے 7 ممالک کو ملاتا ہے، پاکستان کینیا سے سالانہ تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی چائے درآمد کرتا ہے اور صرف 25 کروڑ ڈالر کی مختلف اشیا برآمد کرتا ہے۔
اگر پی ٹی اے کا کینیا کے ساتھ معاہدہ ہوتا ہے تو پاکستان کی برآمدات چاول، سرجیکل سامان، ٹیکسٹائل، ٹریکٹر، الیکٹرانکس، آئی ٹی، سیمنٹ اور دیگر بہت سی دیگر اشیا کی ترسیل کے ذریعے سالانہ ڈھائی ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گی جو کینیا دیگر ممالک سے درآمد کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پی ٹی اے چائے کی قیمتوں کو کم کرنے میں بھی مدد کرے گا اور باہمی دلچسپی کے لیے دیگر کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان باہمی بات چیت کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
مالی سال 2023 کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران میں ملک کی چائے کی درآمدات ایک لاکھ 28 ہزار 57 ٹن (30 کروڑ ڈالر) رہی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک لاکھ 29 ہزار 693 ٹن (30 کروڑ ڈالر) تھی۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ موجودہ مالی سال کی ابتدائی ششماہی میں اوسط فی ٹن قیمت 2 ہزار 318 ڈالر کے مقابلے میں 2 ہزار 489 ڈالر رہی۔