کے۔ الیکٹرک اور نٹ شیل گروپ نے مشترکہ طور پر مقامی ہوٹل میں نیشنل پالیسی ڈائیلاگ بعنوان“لوکلائزیشن فار گروتھ“ کی میزبانی کی۔ ڈائیلاگ میں پاکستانی معیشت کی مضبوط و مستحکم ترقی کے لیے مقامی وسائل اور ذرائع کا استعمال بڑھانے پر توجہ مرکوز کرائی گئی۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہونے کے باوجود پاکستان توانائی اور خوراک کے شعبے میں ابھی تک خودکفیل نہیں ہوسکا ہے، جو مستحکم اقتصادی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ نٹ شیل گروپ کے بانی اور سی ای او محمد اظفر احسن نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کی ترقی کے لیے چارٹر آف بزنس کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی کاروباری ادارے اپنے معیار کو اتنا بڑھائیں کہ وہ عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل ہوسکیں۔ نیشنل پالیسی ڈائیلاگ میں وزیر مملکت برائے توانائی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے عوام کے مفاد میں حکومتی اقدامات کی وضاحت کی۔ تقریب میں عوامی نمائندوں، سرکاری اور نجی شعبے کے شراکت داروں نے بھرپور شرکت کی۔
وزیر مملکت برائے توانائی سینیٹر مصدق ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ لوکلائزیشن ایک مطالبہ نہیں بلکہ ضرورت ہے۔ ہمیں اس حقیقت اور اپنی صلاحیتوں کا ادراک کرنا چاہیے۔ ہمیں وقتی نہیں، مستقل حل کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم مقامی وسائل اور ذرائع پر انحصار نہیں بڑھاتے، اُس وقت تک عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوسکیں گے۔ مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں لوکلائزیشن کے لیے کلسٹر تیار کرنے چاہئیں، جہاں ایک جغرافیائی محل وقوع میں کئی اقتصادی سرگرمیاں ہو رہی ہوں۔ اور اگر کہیں ضرورت ہو تو وہاں انضمام بھی کرناچاہیے، جیسے ہم اکیڈمیز میں کرتے ہیں تاکہ اپنے تعلیمی نظام کو اَپ گریڈ کر سکیں۔ہم UFGs (گیس کے لیے لامحدودیت) کو کم کرنا اور سرکلر ڈیٹ کو صفر کی سطح پر لانا چاہتے ہیں، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تمام مسائل ختم ہوگئے، بلکہ ہمیں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ ہمیں سب کو مقابلے کا پورا موقع فراہم کرنا چاہیے۔جہاں صرف پیداواریت اور جدت پر مقابلہ ہو۔
وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وہیکل (ای وی) کے اقدام سے کاربن کے اخراج میں 50فیصد کمی آئے گی، جب کہ درآمدی ایندھن کی کھپت بھی نصف رہ جائے گی۔ اس اقدام سے ڈالرز کی بچت کے ساتھ پاکستان میں روزگار اور انفرا اسٹرکچر کو ترقی دینے کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان کو بنے 75 سال ہو چکے ہیں، لیکن ہم نے صرف باتیں کی ہیں، مسائل کا حل نہیں نکالا۔ ترقی کے لیے ہمیں مسائل کی نشاندہی اور پھر ان مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ لوکلائزیشن کے لیے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ سمت کا تعین کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، لیکن قوم کی بھی تو کچھ ذمہ داری ہوتی ہے۔
کے الیکٹرک کے سی ای او سید مونس عبداللہ علوی نے صارفین کی تعداد میں اضافہ، لوڈشیڈنگ میں کمی اور سب سے اہم بجلی کی پیداوار کے لیے قابل تجدید وسائل کا استعمال بڑھانے کے لیے پاور سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے متاثر کن اعداد شیئر کیے۔ انہوں نے بتایا کہ کے۔ الیکٹرک اپنے ویلیو چین میں 474 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرچکی ہے اور جلد ہی (2030تک) کمپنی 2172 میگاواٹ توانائی مقامی ذرائع سے پیدا کرے گی۔
سی ای او کے۔ الیکٹرک سید مونس عبداللہ نے کہا کہ ہمیں مقامی ایندھن پر انحصار بڑھانا اور درآمدی ایندھن پر کم کرنا پڑے گا۔ ہم اگلے 7 سال میں ویلیو چین میں 484 ارب روپے کی سرمایہ کاری کریں گے۔اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں جب ہمیں اپنے منصوبوں کے لیے مختلف آلات کی ضرورت ہوگی تو ہم انہیں مقامی مارکیٹ سے خریدیں گے، تاکہ ملکی معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کی ہو۔ پالیسیوں کا تسلسل اس وژن کی حمایت اور اجتماعی طور پر قومی خزانے پر دباؤ کو کم کرے گی۔ میری درخواست ہے کہ ہم تعاون کریں اور مقامی وسائل میں اضافہ کرنے کے لیے تمام محاذوں پر مل کر کام کریں۔ حکومت پالیسی سازی پر توجہ دے، جب کہ سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے اور چیزوں کو بہتر بنانے پر توجہ دیں۔
چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا کہ لوکلائزیشن آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔دنیا صفر اثاثہ جات کی پالیسی کے ساتھ ترقی کر رہی ہے، پاکستان پر سے ذمہ داری کم کرنے کے لیے اثاثے صفر ہونے چاہئیں۔ مجھے لگتا ہے کہ لوکلائزیشن آنے والی نسلوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ توصیف احمد نے اُن اقدامات پر زور دیا جو 5.5 کروڑ پاکستانی عوام کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے ایک مضبوط و مستحکم قوم بننے کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے۔ درآمدی ایندھن ملک پر بوجھ اور ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ہمیں درآمدی ایندھن کی جگہ مقامی وسائل استعمال کرنا چاہیے۔
پینل ڈسکشن میں ماہین رحمان، چیف ایگزیکٹو آفیسر، انفراضامن؛ فہد کے چنائے، سی ای او، پاکستان کیبلز؛محمود الحق، چیئرمین، آئی ایم ایس انجینئرنگ – شنائیڈر الیکٹرک؛عبدالرحمن الانا، چیئرمین، السنز گروپ؛ زید سیگل، ڈائریکٹر آپریشنز (پاور ڈویژن)، پاک الیکٹران لمیٹڈ اور فواد سعید، سی ای او، ٹرانسفو پاور انڈسٹریز (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے شراکت داروں کی نمائندگی کی۔ انہوں نے چیلنجوں سے نمٹنے اور ترقی کے لیے مستقل پالیسی فریم ورک کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ مقررین کی رائے میں خوشحالی کے لیے ڈاؤلینس اور پاکستان کیبلز جیسی کامیابی کی کہانیوں کو بڑے پیمانے پر پھیلانے کی ضرورت ہے۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان زبیر موتی والا نے کہا کہ ایک طرف ہماری درآمدات کم نہیں ہورہیں تو دوسری جانب برآمدات میں اضافہ نہیں ہوپارہا، جو پاکستان کے لیے انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔ ہمیں مسائل کے حل کے لیے تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال اور تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
کے۔ الیکٹرک نے لوکلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے تقریب میں 5 مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یو) پر دستخط کیے۔ کے الیکٹرک درآمدی چیزوں پر انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔ چاہے وہ سامان ہو، مشینری ہو، ایندھن یا بجلی کی پیداوار کے لیے درکار کوئی اور چیز۔ پاکستان مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات کو فروغ دے کر قیمتی زرمبادلہ بچا سکتا ہے۔ کے الیکٹرک اور اُس کے شراکت داروں کی جانب سے مقامی صنعت کو فروغ دینے کا اقدام درست سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
ایم او یوز کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
٭ السنز گروپ – عبدالرحمن الانا؛ کے الیکٹرک – شیراز کاشف
٭ NEW2 – سعد اللہ خان؛ کے الیکٹرک- شیراز کاشف
٭ نووا موبیلیٹی (جی اینڈ ٹی گروپ) – دیوان مصطفی؛ کے الیکٹرک – عامر غازیانی
٭ کریٹیو گروپ آف کمپنیز – میاں سلطان محمود؛ کے الیکٹرک – عامر ضیا
٭ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی – محمد طفیل۔ کے الیکٹرک – عباس حسین
آخر میں کے۔ الیکٹرک کے سی ایف او عامر غازیانی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور تقریب کی اہم اہم باتوں کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ کے۔ الیکٹرک اپنے وژن کے مطابق اس پلیٹ فارم کو فعال رکھے گا اور عوام کے مفاد میں شراکت داروں کی اس میں شرکت کو یقینی بنائے گا۔