اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے اسٹبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے پاسپورٹ روکے جانے پر ڈی جی پیپرا انجینئر محمد زبیر کی درخواست مسترد کردی

اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے اسٹبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے پاسپورٹ روکے جانے پر ڈی جی پیپرا انجینئر محمد زبیر کی درخواست مسترد کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران درخواست گزار انجنیر محمد زبیر کی جانب سے حافظ عرفات ایڈوکیٹ جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ سے استفسار کیا کہ آپ پاسپورٹ کیوں ایشو نہیں کررہے؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار سول سرونٹ نہیں ہے اسی وجہ سے وہاں نہیں جاسکتے، عدالت نے کہا اب تو ای سی او ہیڈ آفس ایران میں تو اب سارا پراسس مکمل ہوچکا ہوگا، وکیل درخواست گزار حافظ عرفات نے کہاکہ اس پوسٹ پر آنے کے لئے ای سی او قوانین کے مطابق تمام پراسسز مکمل کر چکا ہوں، مگر سول سرونٹ نہ ہونے کا کہہ کر روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، عدالت نے کہا کہ اہم پوسٹ ہے اگر اس پر وزیراعظم نظر ثانی کرنا چاہتے تو ہم مداخلت نہیں کرسکتے، وزیر اعظم جو بھی فیصلہ کریں وہ قوم اور ملک کے مفاد میں ہوگا، عدالت چیف ایگزیکٹو کو نہیں کہہ سکتی کہ کس کو کہاں بھیجنا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ایگزیکٹو معاملات میں جب بھی مداخلت ہوئی نتائج اچھے نہیں آئے، وکیل درخواست نے کہا کہ ایران میں ای سی او ودیگر بین الاقوامی اداروں میں 2016 رولز کے تحت تعیناتی ہوتی ہیں، مگر سول سرونٹ نہ ہونے کی وجہ سے پابندی لگائی، حالانکہ علاقائی تعاون تنظیم کا اپنا طریقہ کار ہے، علاقائی تعاون تنظیم میں ایک سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری ہوتے ہیں، ای سی او میں ڈپٹی سیکرٹری پاکستان کی نشست 2017 سے خالی ہے، اور اس وقت ڈپٹی سیکرٹری پاکستان کی پوسٹ پر افغان شہری براجمان ہے،کہا جارہا ہے کہ یہ عہدہ صرف سول سرونٹ ہی رکھ سکتا ہے مگر4 سال سے کسی سول سرونٹ نے کوالیفائی نہیں کیا، مگر علاقائی تعاون تنظیم کے اس وقت دس ممالک ہیں اور وزرات خارجہ کی منظوری کے بعد میرا نام جاچکا ہے، علاقائی تعاون تنظیم میں پاکستان 22 فیصد بجٹ دیتا ہے مگر ڈپٹی سیکرٹری کا عہدہ4 سال سے خالی ہے، وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی کارروائی کو ریکارڈ کا حصہ بناکر وزیراعظم کو بھجوایا جائے،جس پر عدالت نے کہا کہ وزیراعظم پر اعتماد کریں وہ خود بہتر فیصلہ کریں گے،وکیل درخواست گزار حافظ عرفات کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست مسترد کرنے کا حکم سنادیا۔