اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے نایاب فالکنز کی امپورٹ کے خلاف درخواست میں امپورٹ روکنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی

اسلام آباد(سی این پی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے نایاب فالکنز کی امپورٹ کے خلاف درخواست میں امپورٹ روکنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کردی۔گذشتہ روز سابق چیئرمین وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کی درخواست پر سماعت کے دوران نمائندہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ عدالت نے امپورٹ پالیسی آرڈر کو ایکٹ 2012 کے مطابق کرنے کا حکم دیا تھا، امپورٹ پالیسی آرڈر پیچیدگیاں دور کرنے کیلئے وزارت تجارت کو بھیجا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ نیا امپورٹ پالیسی آرڈر عدالت کے سامنے کب پیش کیا جائے گا،جس پر نمائندہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ جیسے ہی امپورٹ پالیسی آرڈر میں تبدیلیاں ہو جاتی ہیں پیش کر دینگے،چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپکو معلوم ہے جانوروں سے متعلق اس عدالت کا فیصلہ عالمی آئینی عدالتوں میں حوالے کے طور پر پیش کیا گیا، جس پر نمائندہ نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے بعد وزارت موسمیاتی تبدیلی نے جانوروں کی امپورٹ کی حوصلہ شکنی کی ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ جانوروں کو پنجروں میں قید کرنے کیلئے امپورٹ نہیں کیا جا سکتا،نمائندہ نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے بعد چڑیا گھر موجود رہنے کی کوئی گنجائش نہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ چڑیا گھر غیرقانونی ہیں، جانوروں کو قید نہیں رکھا جا سکتا، انسانوں کی تفریح کیلئے جانوروں کو امپورٹ نہیں کیا جا سکتا،عدالت نے نمائندہ وزارت موسمیاتی تبدیلی سے کہاکہ کیا آپ انڈرٹیکنگ دے سکتے ہیں کہ آئندہ فالکن امپورٹ نہیں کریں گے،جس پرحکام وزارت موسمیاتی تبدیلی نے انڈر ٹیکنگ دینے سے متعلق اتفاق کر لیااور عدالت نے ہدایت کی کہ آپ آئندہ سماعت پر سوچ کر بتائیں، وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام نے کہاکہ ایف بی آر کو کہا ہے کہ فالکن کی کسی قسم کی امپورٹ کی اجازت نا دی جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ تھا کہ کوئی فالکن امپورٹ نا کیا جائے کیا اس کو آپ نے دیکھا ہے؟،ہاورڈ لا سکول اور سپریم کورٹ آف نیویارک میں عدالتی معاونین نے اس عدالت کے فیصلے کو بریف میں شامل کیا،جس پروزارت کے حکام نے کہاکہ ہم کسی قسم کی امپورٹ کی اجازت نہیں دے رہے ایکسپورٹ پر 2005 سے پابندی ہے،وزارت کامرس کے ساتھ رابطے میں ہیں امید ہے معاملہ وفاقی کابینہ تک جائے گا،اس پر عدالت نے کہاکہ جو ہم نے پہلے فیصلے دئیے کیا ان کی بنا پر ملک میں چڑیا گھر ہو سکتا ہے ؟،چڑیا گھر غیر قانونی ہے جانوروں کو پنجرے میں نہیں رکھا جا سکتا، عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔