پمز کے سینئر ڈاکٹرز کے ناموں کی تختیاں اتارنے کے الزام میں ڈاکٹر محمد اقبال درانی و دیگر کیخلاف ایف آئی آر درج

اسلام اباد (سی این پی)پمز کے سینئر ڈاکٹرز کے نام کی تختیاں اتارنے کے الزام میں قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان تاج کی ہدایت پر ڈاکٹر محمد اقبال درانی اور دیگر کے خلاف کراچی کمپنی تھانے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ایف آئی آر کے مطابق مبینہ طور پر بعض افسران کے نام کی تختیاں ہٹا دی گئی تھیں، جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر چوہدری وارث کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 11 جنوری کی شام ڈاکٹر اقبال درانی کے کہنے پر پمز کے سیکیورٹی عملے نے ڈاکٹر خالد مسعود اور ڈاکٹر ہاشم رضا کے نام کی تختیاں اتار دیں۔ جو ہسپتال میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ پمز کے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان تاج کی ہدایت پر ڈاکٹر محمد اقبال درانی اور دیگر کے خلاف کراچی کمپنی تھانے میں ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر درانی اور سیکیورٹی اسٹاف کے اس عمل سے انتظامیہ کے افسران اور پمز ملازمین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اس طرح کی کارروائیاں ہسپتال کے امن کو بگاڑنے اور خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہیں۔ جبکہ ہسپتال کے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا چارج سنبھالنے کے بعد ڈاکٹر رضوان تاج نے پمز کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اقبال درانی کی تمام تقرریوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے، پمز ہسپتال فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ایکٹ 2021 کے تحت کام کر رہا تھا۔ قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے “فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ریپیل بل 2022” کے عنوان سے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ایکٹ 2021 کو منسوخ کرنے اور اسپتال کی سابقہ حیثیت کو بحال کرنے کے بل پر دستخط کیےتھے ۔یاد رہے ایم ٹی آئی قانون کا خاتمہ ہوتے ہی پمز ہسپتال کی سرکاری حیثیت بحال ہو گئی ہے ۔ سرکاری حیثیت بحال ہونے کے باعث پمز ہسپتال کے ملازمین بھی اب سرکاری ملازم ہیں، گزٹ آف پاکستان کے تحت پمز ہسپتال کے ملازمین وزارت قومی صحت کے ماتحت ہو گئے ہیں ۔ صدر پاکستان کے دستخط اور مشترکہ اجلاس میں ایکٹ پاس ہونے کے بعد گزٹ جاری کر دیا گیا، صدر عارف علوی کی منظوری کے بعد ایم ٹی آئی قانون کا خاتمہ ہو گیا ہے ۔یکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان تاج کی ہدایت پر ڈاکٹر محمد اقبال درانی اور دیگر کے خلاف کراچی کمپنی تھانے میں ایف آئی آر درج کردی گئی ہے ، جنہوں نے مبینہ طور پر بعض افسران کے نام کی تختیاں ہٹا دی تھیں، جب ہسپتال میں تعیناتی ہوئی تھی جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر چوہدری وارث کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 11 جنوری کی شام ڈاکٹر اقبال درانی کے کہنے پر پمز کے سیکیورٹی عملے نے ڈاکٹر خالد مسعود اور ڈاکٹر ہاشم رضا کے نام کی تختیاں اتار دیں۔ جو ہسپتال میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ پمز کے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان تاج کی ہدایت پر ڈاکٹر محمد اقبال درانی اور دیگر کے خلاف کراچی کمپنی تھانے میں ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر درانی اور سیکیورٹی اسٹاف کے اس عمل سے انتظامیہ کے افسران اور پمز ملازمین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ اس طرح کی کارروائیاں ہسپتال کے امن کو بگاڑنے اور خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہیں۔ جبکہ ہسپتال کے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا چارج سنبھالنے کے بعد ڈاکٹر رضوان تاج نے پمز کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد اقبال درانی کی تمام تقرریوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے، پمز ہسپتال فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ایکٹ 2021 کے تحت کام کر رہا تھا۔ قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے “فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ریپیل بل 2022” کے عنوان سے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ایکٹ 2021 کو منسوخ کرنے اور اسپتال کی سابقہ حیثیت کو بحال کرنے کے بل پر دستخط کیےتھے ۔یاد رہے ایم ٹی آئی قانون کا خاتمہ ہوتے ہی پمز ہسپتال کی سرکاری حیثیت بحال ہو گئی ہے ۔ سرکاری حیثیت بحال ہونے کے باعث پمز ہسپتال کے ملازمین بھی اب سرکاری ملازم ہیں، گزٹ آف پاکستان کے تحت پمز ہسپتال کے ملازمین وزارت قومی صحت کے ماتحت ہو گئے ہیں ۔ صدر پاکستان کے دستخط اور مشترکہ اجلاس میں ایکٹ پاس ہونے کے بعد گزٹ جاری کر دیا گیا، صدر عارف علوی کی منظوری کے بعد ایم ٹی آئی قانون کا خاتمہ ہو گیا ہے ۔