وفاقی دارالحکومت کے ایف نائن پارک میں جواں سال لڑکی کے ساتھ گن پوائنٹ پرریپ کیس کے با اثر ملزمان کو وقوعہ کو بارہ روز گذر جانے کے باوجود ٹریس نہ کیاجاسکا آئی جی اسلام آباد نے ۔ اعتراف کر لیا کہ اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، ٹھوس بنیادوں پر ہی گرفتاری کریں گے ، 2 مشکوک افراد ہیں، دونوں مسلح تھے۔ پولیس تفتیش میں انکشاف ہواتھاکہ اسوقت تک ایف نائن پارک میں ڈیوٹی کرنے والے سی ڈی اے کے بعض ملازمین مبینہ ملوث نکلے تھےاور انہوں نے پولیس تفتیش میں مبینہ اعتراف کیاتھا کہ وہ یہاں پر آنے والے جوڑوں کوگھات لگاکر چھپ کر دیکھتے رہتے تھے اورانہیں پتہ چل جاتا تھا کہ لڑکا لڑکی دوستوں والا کون سا جوڑا ہے جسے وہ قابو کرلیتے تھے اور پولیس کے حوالے کرنے کی دھمکی دیکر جواں سال لڑکی کے ساتھ ریپ کرڈالتے تھے ۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے اس معاملہ کونامعلوم وجوہات کی بناء پر ٹھپ کردیاگیا تاہم ابھی تک اسلام آباد پو لیس ملزمان کو گر فتار کر نے میں مسلسل ناکام ہو رہی ہے
ملزمان ےا تو بااثر ہیں اس لئے پو لیس نے جان بوجھ کر خاموشی اختیا ر کر رکھی ہے ادھر انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2 فروری کو لڑکی سے زیادتی کا واقعہ ایف 9 پارک کے جنگل ایریا میں ہوا جہاں اندھیرا تھا۔ آئی جی اکبر ناصر خان نے کمیٹی کو بتایا کہ پارک میں جانے کیلئے چیکنگ سخت کی تو مزید خوف پیدا ہوگا، پارک میں سکیورٹی انتظامات بڑ ھادیے ہیں۔
سینیٹر ولید اقبال کی زیرصدارت اجلاس میں آئی جی اسلام آباد پولیس نے کہا کہ واقعہ پارک کے جنگل ایریا میں ہوا جہاں اندھیرا تھا، سیف سٹی کیمروں اور دیگر ذرائع سے مدد لے رہے ہیں، پارک میں 100 کیمرے بھی نصب کیے جارہے ہیں۔چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نور الامین مینگل نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف نائن پارک 750 ایکڑ پر مشتمل ہے، اس میں 500 ایکڑ پر جنگل ہے، پارک میں پیٹرولنگ بڑھادی ہے ، اسلام آباد کے پارکوں میں 10 کروڑ روپے سولرپینل کیلئے درکار تھے، رقم جاری کردی گئی ہے ۔