تھانہ نیلور اور تھانہ کرپا کے بعض پہاڑی علاقے نو گو ایریاز بن گئے، بلا نامی رسہ گیر کی دہشت، پولیس آپریشن کرنے سے خوفزدہ

اسلام آباد کے رورل سرکل میں مبینہ افغانی دہشت گردوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ زمینوں پر قبضے، قتل، ڈکیتی، راہزنی کی اکثر وارداتیں عام ہیں۔ تھانہ نیلور اور تھانہ کرپا کے بعض پہاڑی علاقے ان جرائم پیشہ گروہوں کے ٹھکانے اور حقیقی معنوں میں نوگو ایریاز بن چکے ہیں۔ پولیس ان علاقوں میں آپریشن کرنے سے خوفزدہ، وفاقی دارالحکومت کا یہ علاقہ بعض مقامی قبضہ گروپوں کا خاص گڑھ بن چکا ہے۔ موجودہ ایس پی کورال سرکل حسن وٹو نے اپنی ٹیم کے ہمراہ متعدد کرمنلز کو گرفتار کیا ہے۔ درجنوں مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں تاہم ان علاقوں کو کرائم فری کرنے کے لئے کسی بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔”بلا“ نامی ایک رسہ گیر مبینہ طور پر جرائم پیشہ گینگز کی پشت پناہی میں ملوث ہے۔ حکومت اور حکومتی مشینری ملکی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے پولیس کو دوسرے کاموں میں استعمال کرنے میں لگی ہوئی ہے لیکن ان حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سینکڑوں کے حساب سے جرائم پیشہ افغانی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں قبضہ گروپوں کا کام کرنے میں لگ گئے ہیں۔ انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق کھنہ پل، لہتراڑ روڈ، علی پور فراش کے علاقوں میں بظاہر سبزی فروٹ کی ریڑھیاں لگانے والوں میں افغانی عام پاکستانی پٹھانوں کے روپ میں ”مزدوری“ کرتے نظر آتے ہیں لیکن وہ یا ان کے درجنوں ساتھی لمبے لمبے بالوں اور مخصوص قسم کے لباس میں گینگز کی شکل میں ہروہ کام کرنے پر تیار ہوتے ہیں جن کے عوض انہیں بھاری معاوضہ اور پشت پناہی حاصل ہو۔ تھانہ کرپا اور تھانہ نیلور کے بعض علاقے ایسے ہی مجرموں کے خاص ٹھکانے بنے ہوئے ہیں۔ پولیس اپنے محدود وسائل میں ان کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے لیکن نفری وسائل کی کمی اور بعض تگڑے لوگوں کے مفادات کی وجہ سے پولیس بھرپور آپریشن کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ ابھی چند دن قبل تھانہ کرپا کی حدود میں ایک ایسا ہی گروہ، ایک زمین پر قبضہ کرنے آیا تھا۔ مقامی لوگوں کی بہت بڑی تعداد باہر نکل آئی اور ان جرائم پیشہ لوگوں کو گھیرلیا۔ چند کو قابو کرلیا گیا لیکن ایک ملزم سرعام فائرنگ کرتا ہوا فرار کی کوشش کرتا رہا اور جب اس کی گن میں ایک گولی رہ گئی تو اس نے اپنی ٹانگ پر گولی مار لی اور ناصر نامی شخص سمیت دیگر کے خلاف تھانہ کرپا میں مقدمہ درج کرادیا۔ زخمی ملزم اور اس کے ساتھی اپنے ظاہری حلیوں سے ہی دہشتگرد نظر آتے ہیں جو زخمی ملزم کی ہسپتال میں بھی خدمت کر رہے ہیں جس کی وڈیو فوٹیج بھی موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق اس گروہ کے پیچھے ایک مقامی مافیا ”بلا“ ہے جو کچھ سال قبل ایک عام پراپرٹی ڈیلر تھا لیکن اب اربوں پتی ہے تاہم ایس پی رورل حسن وٹو نے اس مخصوص واقعہ کے بعد حالا ت کو مشکوک جانتے ہوئے اور ابتدائی تفتیش کے بعد کراس پرچہ دے دیا ہے جس کے بعد یہ ”بلا“ نامی مافیا اب ”راضی نامے“ کی کوشش میں لگ گیا ہے۔ تھانہ کرپا اور تھانہ نیلور کے بعض علاقوں میں لمبے لمبے بالوں والے مخصوص حلیے کے مشکوک لوگ سرعام دندناتے پھرتے ہیں اور یہاں پر ایک دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے۔ پولیس کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پولیس تفتیش اور بعض ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق روزانہ چوری، ڈکیتی، قتل، راہزنی کی اکثر واردتیں یہی گروہ کرتے اور پھر پہاڑی علاقوں میں مخصوص ڈیروں پر پناہ لیتے ہیں۔ پولیس کے پاس وہ وسائل نہیں جو ایسے مسلح گینگز کے خلاف کارروائی کے لئے ضروری ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ ان گروہوں کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں۔ جعلی نادرا کے شناختی کارڈ اور بعض مقامی قبضہ گروپوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اس لئے ان کے خلاف پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی جرائم پیشہ گروہوں سے نجات کے لئے شامل کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر جلد وفاقی حکومت کے یہ علاقے ”کچے“ کا منظر پیش کرنے لگیں گے۔