ہمیش خان کو بھگانے میں ملوث خاتون اے ایس آئی ترقی کرتے ہوئے انسپکٹر بن گئی۔ انویسٹی گیشن آفیسر کے طور پر بھرتی ہونے والی خاتون اتنی بااثر کہ آج تک ایک انکوائری نہیں کی۔ ایک مقدمہ رجسٹرڈ نہیں کیا۔2008ء میں پشاور ایئرپورٹ سے معطل ہوئی۔ سزا کے بجائے اسلام آباد تبادلہ کر دیا گیا۔ اسلام آباد ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں بھی خاتون آفیسر نے اپنے رنگ دکھائے اور ایسے آفیسرز کو ترقی دلوائی جو محکمہ کے ریکارڈ کے مطابق ٹریننگ کے قابل بھی نہیں تھے۔ یہاں بھی انکوائری ہوتی رہی۔ ڈائریکٹر ایچ آر شنواری کی جاری انکوائری کو موجودہ ڈی جی نے ”کلوز“ کرادیا۔مزے کی بات یہ ہے کہ یہ بااثر خاتون اس وقت ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں ہیڈکلرک ایڈمن کے ”فرائض“ سرانجام دے رہی ہے۔ حالانکہ موجودہ رینک میں وہ انسپکٹر انویسٹی گیشن ہے۔ ایف آئی اے ملک کا سب سے بڑا وفاقی تحقیقاتی ادارہ ہے لیکن کرپشن، بدعنوانی اور بدنامی میں یہ پنجاب اور وفاقی پولیس کو بھی پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ آئے روز نئے نئے سکینڈلز، سفارشی تبادلے وتقرریاں، ڈیپوٹیشن اور حکومت مخالف عناصر کے خلاف ایف آئی اے کا استعمال ایک ٹول کے طور پر کیا جاتا ہے۔2006ء میں اربوں روپے بینک فراڈ کا ملزم ہمیش خان جس کا نام ای سی ایل میں تھا، پشاور ایئرپورٹ سے بڑی خاموشی سے فرار ہوگیا تھا۔ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک مرحوم نے ہمیش خان کو فرار کرانے میں ملوث پشاور ایئرپورٹ پر تعینات چار افسران کو معطل کر کے ان کے خلاف محکمانہ انکوائری کا حکم دیا تھا۔ معطل ہونے والوں میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن انعام اللہ خان گنڈاپور، شفٹ انچارج انسپکٹر نعیم خان، گروپ انچارج سب انسپکٹر ظاہر خان اور کاؤنٹر آفیسر اے ایس آئی حمیرا عباسی شامل تھے۔ ان چاروں کو پشاور ریجن سے فوری طور پر معطل کر کے ہٹا دیا گیا تھا۔ حمیرا ارباب عباسی انویسٹی گیشن کیڈر میں بھرتی کی گئی تھی۔ لیکن جب سے وہ بھرتی ہوئی اس نے کبھی بھی فیلڈ میں کام نہیں کیا۔ ایک بھی انکوائری یا مقدمہ رجسٹرڈ نہیں کیا۔2008ء میں ایک انتہائی سنجیدہ اور سنگین معاملے میں معطل ہونے والی یہ خاتون محکمہ سے فارغ ہونے کے بجائے آج اسلام آباد میں تعینات ہے جہاں کی پوسٹنگ لینے کے لئے ایف آئی اے کے افسران آرمی چیف اور وزیراعظم کی سفارشوں سمیت بھاری رشوت دینے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ اپنے خلاف انکوائری کے دوران ہی حمیرا نے اپنا جادو چلایا اور اسلام آباد ہیڈکوارٹر ایڈمن میں اپنا تبادلہ کرالیا۔ یہاں بھی حمیرا نے اپنی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کے نام پروموشن کورسز میں ڈلوا لئے جنہیں محکمہ ٹریننگ کیلئے ہی نااہل قرار دے چکا تھا۔ ان لوگوں نے ٹریننگ کی یا نہیں لیکن ان کی ترقیاں بھی ہوگئیں اور مبینہ طورپر بھاری رشوت لیکر ان لوگوں کی سہولت کاری کرنے والی حمیرا ارباب عباسی کے خلاف یہاں بھی ایک انکوائری شروع کر دی گئی۔ یہ انکوائری ڈائریکٹر ایچ آر شنواری کر رہے تھے لیکن اس نمائندے کے ذرائع کے مطابق موجودہ ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ نے یہ انکوائری فوری طور پر ”کلوز“ کرنے کا حکم دے دیا اور اس طرح2008ء میں پاکستان کے ایک بڑے ملزم ہمیش خان کو فرار میں مدد دینے والی اے ایس آئی جیل جانے کے بجائے نہ صرف ترقی کرتے کرتے انسپکٹر بن چکی تھی بلکہ اسلام آباد ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں بحیثیت ہیڈکلرک ایڈمن کے طور پر ایف آئی اے کی ساکھ کا مذاق اُڑا رہی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کا جواب رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محسن بٹ دے سکتے ہیں لیکن فی الحال وہ پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات بنانے میں مصروف ہیں۔ اس لئے کوشش کے باوجود ان سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">