مشکوک ہاؤسنگ پراجیکٹ میں حساس ادارے کا نام استعمال ہونے لگا، اسسٹنٹ کمشنر کارروائی سے گریزاں،عاصم قاضی نامعلوم سرمایہ کاروں کا فرنٹ مین

مشکوک ہاؤسنگ پراجیکٹ میں حساس ادارے کا نام استعمال ہونے لگا۔ باقاعدہ بکنگ دفتر قائم ہونے کا انکشاف۔ حیران کن طور پر متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اس نیٹ ورک سے بے خبر یا پھر باخبر ہونے کے بعد بھی کارروائی سے گریزاں، ضلع کونسل اٹک سے بار بار این او سی مسترد، عاصم قاضی نامی شخص ”نامعلوم“ سرمایہ کاروں کا فرنٹ مین ہے۔ مبینہ طور پر کروڑوں کا فراڈ اب اربوں میں جا چکا ہے۔ تفصیلات کچھ اس طرح ہیں کہ عاصم اقبال قاضی نامی شخص نے رسالہ انگیز فارم ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام سے ایک مبینہ جعلی پراجیکٹ شروع کر رکھا ہے جسے ضلع کونسل اٹک کی جانب سے جعلی قرار دیا جا رہا ہے اور اس پراجیکٹ کا این او سی بھی نہیں دیا گیا۔ اس کے باوجود راولپنڈی، اسلام آباد اور اٹک کے متعلقہ ادارے جو اس قسم کے جعلی فراڈ پراجیکٹس کے خلاف کارروائی کے مجاز جانے جاتے ہیں پراسرار طر پر مکمل خاموش ہیں۔ روزنامہ ”اذکار“ کو کچھ ایسی دستاویزات اور ثبوت حاصل ہوئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ قواعد وضوابط کو مکمل نظرانداز کرتے ہوئے غیرقانونی مارکیٹنگ کی گئی۔ بعض بڑی مارکیٹنگ ایجنسیوں کے ذریعے بڑے بڑے پرُکشش اشتہارات دئیے گئے۔ جڑواں شہروں اور مختلف شاہراہوں پر دیوہیکل اشتہاری بورڈ لگا کر عوام کو پرُکشش آفرز دی گئیں۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر موجود مختلف انداز میں مارکیٹنگ کر کے مبینہ طور پر بھاری رقم وصول کی گئی۔ اشتہارات میں عاصم قاضی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا کہ اس ہاؤسنگ پراجیکٹ کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں اور این او سی بھی مل چکا ہے۔ اس نمائندے کی معلومات کے مطابق اس جعلی منصوبے کے کرتا دھرتا نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی14/3 کے ایک گھر میں دفتر بنا رکھا ہے۔جو بذات خود ضلعی انتظامیہ، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اس دفتر میں آنے والے شہریوں کو بتایا جاتا ہے کہ ہزاروں ایکڑ پر پھیلی ہوئی زمین ان کے پاس موجود ہے اور مجاز اداروں سے تمام این او سی بھی لئے جا چکے ہیں۔ اس فراڈ منصوبے کی آڑ میں خاص طور پر سمندر پار پاکستانیوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے کیونکہ روپے کی قیمت گرنے اور پونڈ، یورو، ڈالرز کی قیمت بڑھ جانے کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے بظاہر اس منصوبے میں خریداری انہیں بہت سستی پڑ رہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ پراجیکٹ تو اٹک کی حدود میں ہے لیکن اس کا مرکزی آفس اسلام آباد کے جس ایریا میں قائم ہے وہ اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار کے اختیاری ایریا میں واقع ہے لیکن اسسٹنٹ کمشنر نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ذرائع کہتے ہیں کہ اسسٹنٹ کمشنر آفس کا عملہ مبینہ طور پر عاصم قاضی سے بھاری نذرانہ لیکر اسسٹنٹ کمشنر کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ”رسالہ“ کا نام استعمال کرتے ہوئے عاصم قاضی یہ تاثر دینے میں کامیاب نظر آتا ہے کہ یہ پراجیکٹ آرمی کے ایک مخصوص ونگ سے متعلق ہے۔ تاہم ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ نہ صرف خود اس فراڈ منصوبے کے خلاف انکوائری کریں گے بلکہ ایف آئی اے، اینٹی کرپشن پنجاب اور دیگر مجاز اداروں کو بھی اس کی چھان بین کے بارے میں کہیں گے۔