ڈپٹی کمشنر عرفان میمن و دیگر کیخلاف اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست، عدالت نے جواب کیلئے نوٹس جاری کردیئے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابرستار کی عدالت نےوفاقی دارالحکومت کے ڈپٹی کمشنر عرفان میمن اوردیگر کے خلاف اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست میں جواب کیلئے ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر امتیاز جنجوعہ اور پولیس اہلکاروں اورانسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد ڈاکٹراکبر ناصرکو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ پولیس نے اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا ؟ جواب دیں۔گذشتہ روز شہری شیرزادہ کی درخواست پرسماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے وکیل عثمان وڑائچ اور بابر حیات سمور ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیاگیاکہ ڈپٹی کمشنر کے آفس میں بلا کر چار گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا، موبائل چھین لیا گیا میری چیک بک گھر سے منگوائی گئی،حبس بے جا میں زبردستی غیر قانونی طور پر 5 کروڑ کا چیک لیا گیا،جعلی ڈیڈ بنوا کر زبردستی دستخط کرائے گئے جس پر 2 پولیس اہلکار گواہ بھی بنائے گئے،بائیس اے کے آرڈر میں عدالت نے لکھا ہے کہ پولیس کا کنڈکٹ درست نہیں،جسٹس آف پیس نے پولیس کی رپورٹ کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیا ہے ، درخواست میں استدعا کی گئی کہ ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے،عدالت اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے، عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ سماعت ملتوی کردی۔