اگرچہ دودھ اور دہی کے یومیہ استعمال کے دیگر متعدد فوائد بھی ہیں، تاہم ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان کا مستقل استعمال ذیابطیس ٹائپ ٹو سے بھی محفوظ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے۔ذیابیطس وہ مرض ہے جو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضا کو چاٹ جاتا ہے اور اگر اس کے بارے میں بروقت معلوم نہ ہوسکے تو یہ بینائی سے محرومی سے لے کر گردوں کے فیل ہونے اور دیگر لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ ٹو میں عام طور پر ایسے لوگ مبتلا ہوجاتے ہیں جن کا وزن زیادہ ہیں یا پھر ان کی غذائیت درست نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کا طرز زندگی بہتر ہوتا ہے۔ذیابیطس ٹائپ ٹو کو اس سنگین مرض کا آغاز قرار دیا جاتا ہے جو بروقت علاج اور تشخیص نہ ہونے پر خطرناک بھی بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم چکنائی پر مشتمل دودھ، دہی اور پنیر کے یومیہ استعمال سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کے پیدا ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہر طرح کے جانوروں کے گوشت سمیت مرغی میں بھی ذیابیطس ٹائپ ٹو کے پیدا ہونے کا سبب بننے والے اجزا پائے جاتے ہیں، جس وجہ سے ان کے استعمال سے بیماری کے پیدا ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق گوشت اور مٹن کے بجائے لوگوں کو مچھلی اور انڈے سے بھرپور غذائیتیں لینی چاہیے، تاہم ان میں بھی ذیابطیس ٹائپ ٹو کے پیدا ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں لیکن اس کی شرح کافی کم ہوجاتی ہے۔ماہرین نے لوگوں کو مکھن اور بعض بہت ہی چکنائی والی پنیر کے استعمال کو کم کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ماہرین نے تجویز دی کہ زائد الوزنی کے شکار افراد کو دودھ اور دہی کا یومیہ استعمال کرنا چاہیے تاکہ ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے پیدا ہونے کے امکانات نمایاں طور کم ہوں۔