نمک کا کم استعمال جان لیوا امراض سے بچائے

زندگی میں فالج یا جان لیوا امراض قلب سے بچنا چاہتے ہیں؟ تو اپنی غذا میں ایک چیز کا استعمال کم کردیں۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔جرنل آف دی امریکن کالج آف کارڈیالوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے میں نمک کا کم استعمال مختلف جان لیوا امراض سے موت کا خطرہ کم کردیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق غذا میں نمک کا استعمال کم کرکے امراض قلب، ہارٹ فیلیئر اور فالج کا خطرہ 20 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔نمک کی اضافی مقدار کے استعمال سے خون میں پانی زیادہ جمع ہوتا ہے جس سے شریانوں پر دباؤ بڑھتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر سے امراض قلب، ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس تحقیق میں 30 سے 70 سال کی عمر کے لگ بھگ 2 لاکھ افراد کا جائزہ ایک دہائی تک لیا گیا۔

ان افراد سے سوالنامے بھروا کر معلوم کیا گیا کہ وہ کھانے میں کس مقدار میں نمک کو اوپر سے چھڑکتے ہیں اور پھر اس ڈیٹا کا موازنہ ان افراد کی میڈیکل ہسٹری سے کیا گیا۔تحقیق کے آغاز میں کسی فرد میں امراض قلب کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔

12 سال کے دوران ان افراد میں امراض قلب کے 10 ہزار کے قریب کیسز سامنے آئے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنی غذا میں اوپر سے نمک چھڑکنے سے گریز کرتے ہیں ان میں امراض قلب یا فالج کا خطرہ 23 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

اسی طرح جو افراد کبھی کبھار نمک چھڑکتے ہیں ان میں جان لیوا امراض کا خطرہ 21 فیصد تک کم ہوتا ہے۔محققین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ جو لوگ اپنی غذا میں اضافی نمک چھڑکنے سے گریز کرتے ہیں ان میں امراض قلب سے جڑے مسائل کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ ہم صرف اضافی نمک نہ چھڑکنے کی بات کررہے ہیں اور اس پر عمل کرنا بہت آسان ہے۔اس سے قبل جولائی 2022 میں یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ اینڈ ٹروپیکل میڈیسین کی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ کھانے میں اوپر سے نمک چھڑکنے اور جلد موت کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیقی ٹیم نے بتایا کہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کو کھانے پر اضافی نمک چھڑکنے سے گریز کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ نمک کے استعمال میں معتدل کمی لانا بھی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے پر نمک چھڑکنے سے قبل از وقت موت کا خطرہ 28 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔