کورونا وائرس پاکستان میں موجود ہے، اس کی شدت میں کمی آگئی ،جنہیں ویکسین لگ چکی ان میں بھی کورونا کا خطرہ موجود، ڈاکٹر رائے محمد اصغر

راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے ڈین آف پیڈیاٹرک پروفیسرڈاکٹر رائے محمد اصغرنے کہا ہے مارچ میں پاکستان میں روزانہ کم سے کم پچاس اور زیادہ سے زیادہ 168 مریض کنفرم ہوئے جن کی مثبت شرح ایک سے تین فیصدبنتی ہے جو شرح پچھلے سال سے کم ہے لیکن کورونا وائرس پاکستان میں موجود ہے اگرچہ اس کی شدت میں کمی آگئی ہے اور وہ مریض جن کو پہلے کورونا ہو چکا ہے اور ان کو ویکسین لگی ہوئی ہے ان میں بھی کورونا کا خطرہ موجود ہے۔اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر رائے اصغر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ تو نہیں ہو رہا لیکن روزانہ نئے مریض کنفرم ضرور ہو رہے ہیں ۔ کورونا میں شدت کی کمی کی وجہ اس کی نئی اومی کران ورا یٹی ہیاومی کران کے اب بہت سے سب ویرنٹ آ گئے ہیں جن پر ویکسین یا پہلی بیماری کا زیادہ اثر نہیں ہوتا۔پاکستان میں آج تک 1547627مریض ٹھیک ہو چکے ہیں جن کی شرح 98%بنتی ہے جبکہ 30651مریض کرونا کی وجہ سے وفات پا چکے ہیں ۔تصدیق شدہ کیسز 21-40 سال کی عمر کے گروپ میں زیادہ تھے (%28) جبکہ اموات 51-70 سال کی عمر کے گروپ میں زیادہ تھیں(%53)۔ تصدیق شدہ کیسز 10 سال سے کم عمر کے بچوں میں (%1.99) جبکہ اموات 0.42%)) تھیں۔ پاکستان میں پر ملین اموات 134ہے جبکہ بھارت میں پر ملین اموات 377ہے۔پروفیسر ڈاکٹر رائے اصغر کا کہنا تھا کہ اگر عید پر احتیاط نہ کی گئی تو کورونا کے کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے۔کورونا اب شاید فلو کی طرح موجود رہے اس لیے ہمیں مستقل احتیاط برتنی ہو گی اور اپنے لائف سٹائل کو تبدیل کرنا ہو گا۔