کچھ افراد ناشتہ کرنا پسند کرتے ہیں جبکہ کچھ دن کی پہلی غذا سے دوری اختیار کرتے ہیں۔آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے مگر کچھ افراد ناشتہ نہ کرنے کو جسمانی وزن میں کمی لانے کا بہترین ذریعہ تصور کرتے ہیں۔تو کیا ناشتہ نہ کرنا نقصان دہ ہوتا ہے یا اس سے فائدہ ہوتا ہے؟اگر آپ ناشتہ کرنا پسند نہیں کرتے تو اس عادت کے اثرات دنگ کر دینے والے ہیں۔
امراض کا خطرہ بڑھتا ہے
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2، انسولین کی مزاحمت اور موٹاپے جیسے مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح فشار خون کے مسئلے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
جسم ضروری غذائی اجزا سے محروم ہوتا ہے
ناشتے نہ کرنے سے جسم فائبر اور وٹامنز سے محروم ہو سکتا ہے جس سے طویل المعیاد بنیادوں پر مختلف طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
بلڈ شوگر لیول پر منفی اثرات
دن کا آغاز ناشتے سے نہ کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بھوک کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح پر اثرات اور بھوک کا احساس کوئی اچھا امتزاج نہیں کیونکہ پھر غصہ زیادہ آنے لگتا ہے جبکہ جسمانی توانائی اور دماغی افعال بھی متاثر ہوتے ہیں۔
نقصان دہ غذاؤں کو کھانے کی خواہش بڑھتی ہے
رات کے کھانے کے بعد صبح ناشتہ نہ کرنے سے جسم اور دماغ گھنٹوں غذا سے محروم رہتے ہیں جس کے باعث نقصان دہ غذاؤں بالخصوص میٹھی اشیا کھانے کی خواہش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔
دماغ تیز ہوتا ہے
دن میں زیادہ وقت فاقہ کرنے سے دماغ تیز ہوتا ہے۔
اس کے لیے طبی زبان میں Intermittent فاسٹنگ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کے دوران جسم کو 12 یا اس سے زائد گھنٹوں تک غذا سے محروم رکھا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم خلیات کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے چربی گھلانے لگتا ہے۔
بڑھاپے کی جانب سفر سست ہو سکتا ہے
ناشتہ نہ کرنے سے جسم سے خلیات کے کچرے کی صفائی ہوتی ہے جس سے بڑھاپے کی جانب سفر سست ہو سکتا ہے۔
مگر ایسا اسی وقت ممکن ہے جب دن کے باقی حصے میں صحت کے لیے مفید غذاؤں کا استعمال کیا جائے۔
ایک ہارمون کورٹیسول کی سطح بڑھتی ہے
ہمارے دماغ کو رات بھر اپنے افعال کے لیے گلوکوز کی شکل میں ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔
تو صبح ہمارے جگر میں نشاستہ کی اس قسم کی کمی کا امکان بڑھتا ہے جو بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتی ہے۔
اس کے باعث ایک ہارمون کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے تاکہ بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد مل سکے۔
اگر ناشتہ نہ کرنا عادت بنا لیا جائے تو اس ہارمون کی سطح میں مسلسل اضافے کے باعث انسولین کی مزاحمت کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے باعث دن بھر بھوک یا تھکاوٹ کا احساس ستاتا رہتا ہے۔
قوت مدافعت کمزور ہو سکتی ہے
ناشتہ نہ کرنے سے قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔
قوت مدافعت کو خلیات کی مناسب مقدار کے لیے غذا کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بیماریوں سے لڑ سکے۔
تیزابیت کا سامنا ہو سکتا ہے
ناشتہ نہ کرنے سے معدے میں تیزابیت کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور سینے میں جلن کی شکایت ہوسکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر طویل وقت تک معدے میں موجود تیزابی سیال کو غذا نہ ملے تو وہ اوپر کی جانب جاتا ہے۔
سردرد یا سر چکرانا
ناشتہ نہ کرنے سے دماغ کو مناسب مقدار میں ایندھن نہیں ملتا جس کے باعث دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ طویل وقت تک کچھ نہ کھانے سے سردرد اور سر چکرانے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے
اگر intermittent فاسٹنگ کے لیے ناشتہ چھوڑنے کی عادت کو اپنایا جائے تو اس سے معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی مقدار بڑھتی ہے جبکہ نقصان دہ جراثیموں کا خاتمہ ہوتا ہے۔
سانس کی بو کا سامنا ہوتا ہے
ناشتہ نہ کرنے سے سانس کی بو کی شدت بڑھ جاتی ہے کیونکہ ہمارے جسم کو سانس کی بو کو کنٹرول کرنے کے لیے غذائی ایندھن دستیاب نہیں ہوتا۔
موٹاپے کا امکان بڑھتا ہے
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد موٹاپے کا امکان ناشتہ کرنے والوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے دن بھر بھوک کا زیادہ احساس ہوتا ہے اور عموماً لوگ فاسٹ یا جنک فوڈ کو ترجیح دینے لگتے ہیں جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔