دماغی تنزلی کا سبب بننے والی بیماری ’الزائمر‘ کے علاج کے لیے امریکی حکومت نے دنیا کی پہلی دوا کے استعمال کی منظوری دے دی۔خبر رساں ادارے کے مطابق ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ (ایف ڈی اے) نے جاپانی اور امریکی دوا ساز کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین کے استعمال کی باضابطہ اور مکمل منظوری دے دی۔
ایف ڈی اے نے مذکورہ دوائی کی مشروط استعمال کی اجازت پہلے ہی دے رکھی تھی لیکن اب اسے مکمل استعمال کی منظوری دی گئی ہے، جس کے بعد اب خیال کیا جا رہا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اسے استعمال کی منظوری دی جائے گی۔مذکورہ دوائی کا نام ( lecanemab imb ) ہے اور اسے (Leqembi) کے نام سے فروخت کیا جا رہا ہے اور یہ ’انٹرووینس‘ (آئی وی) انجکشن ہے، یعنی اس انجکشن کو خصوصی طریقے سے مریض کو لگایا جائے گا۔
مذکورہ انجکشن ایسے مریضوں کو لگایا جا سکے گا جن میں ’الزائمر‘ یا ’ڈیمینشیا‘ کی بیماری کی ابتدائی علامات نظر آئیں گی، یعنی ایسے افراد کو یہ انجکشن دیا جائے گا، جن میں بیماری کا آغاز ہو رہا ہوگا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ انجکشن ’الزائمر‘ کے ان مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں دیتا جن میں کافی عرصہ قبل بیماری کی تشخیص ہوتی ہے۔
مذکورہ انجکشن مریضوں کو دو ہفتوں بعد ایک انجکشن لگایا جا سکے گا اور کسی بھی مریض کو زیادہ سے زیادہ ایک سال تک انجکشن لگائے جا سکیں گے۔ایف ڈی اے کے مطابق مذکورہ دوائی کے تجربات سے ثابت ہوا تھا کہ یہ دوائی ان مریضوں کو فائدہ دیتی ہے جن میں بیماری کی نئی تشخیص ہوتی ہے۔
مذکورہ انجکشن کی تیسرے مرحلے کی آزمائش 1800 افراد پر کی گئی تھی، جنہیں دو مختلف گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو مذکورہ انجکشن دیا گیا تھا جب کہ دوسرے گروپ کو فرضی دوائی دی گئی تھی۔نتائج سے معلوم ہوا تھا کہ جن افراد کو مذکورہ انجکشن لگایا گیا تھا ان کی دماغی تنزلی 5 ماہ کے اندر سست روی کا شکار ہوگئی، یعنی ان میں بیماری کے بڑھنے کی رفتار کم ہوگئی۔
یہ اپنی نوعیت کی پہلی دوائی ہے جسے خصوصی طور پر ’الزائمر‘ اور ’ڈیمینشیا‘ کے مریضوں کے لیے تیار کیا گیا، اب تک ایسی بیماریوں کا کوئی مستند علاج دستیاب نہیں تھا، ماہرین مختلف ادویات سے ایسی دماغی بیماریوں کا علاج کرتے آ رہے ہیں۔
مذکورہ انجکشن اینٹی باڈی دوا ہے جو دماغ میں جمع ہونے والے ایمیلوئیڈ بیٹا کے اجتماع کو منتشر کرتی ہے اور سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ اجتماع ہی جزوی طور پر یادداشت سے محرومی اور دماغی تنزلی کا باعث بنتا ہے، جس سے الزائمر کی بیماری ہوتی ہے۔ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ مذکورہ دوائی امریکا کے بعد دیگر ممالک تک کب تک دستیاب ہوگی، تاہم امکان ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں مذکورہ دوائی تین سال بعد دستیاب ہوگی۔