اٹامک انرجی کینسر ہسپتال نوری میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی سیمینار کا انعقاد

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)ایٹمی توانائی کینسر ہسپتال (اے ای سی ایچ) نوری نے بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی مہم کے تحت سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کا عنوان”عوام الناس میں کینسر کی بروقت تشخیص کی اہمیت اور خواتین میں بریسٹ کینسر کی شناخت سے متعلق آگاہی” تھا، یہ مہم ہر سال اکتوبر میں منعقد کی جاتی ہے۔پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن (پی اے ای سی) ملک میں کینسر کے خلاف جنگ میں صفِ اول میں ہے اور اس کے ملک بھر میں 20 ایٹمی توانائی کینسر ہسپتالوں (اے ای سی ایچ) کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے۔ یہ ہسپتال ہر سال 46,000 سے زائد نئے کینسر مریضوں کو تشخیص اور علاج کی سہولیات فراہم کرتے ہیں اور سالانہ تقریباً دس لاکھ تشخیصی و معالجہ کے طریقہ کار انجام دیتے ہیں۔ یہ ہسپتال نہ صرف پاکستان بلکہ ہمسایہ ممالک سے آنے والے مریضوں کو بھی خدمات فراہم کرتے ہیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نوری ہسپتال کی ڈائریکٹرڈاکٹر حمیرہ محمود نے ہسپتال میں موجود جدید تشخیص اور علاج معالجہ کی سہولیات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوری ہسپتال جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور کینسر کے جامع علاج کی سہولیات فراہم کرتا ہے جن میں نیوکلیئر میڈیسن، ریڈیالوجی، ریڈی ایشن اونکولوجی اور میڈیکل اونکولوجی کے خصوصی شعبے شامل ہیں۔ ہسپتال میں جدید مشینری جیسے PET سکین-CT سکین ، ایس پیکٹ-CT، سائیکلوٹرون، لینیئر ایکسیلیریٹرز، سائبر نائف، اور براکی تھراپی یونٹس موجود ہیں، جنہیں جدید ایم آر آئی، سی ٹی اسکین اور ڈیجیٹل ایکس رے نظام کی معاونت حاصل ہے۔ڈاکٹر حمیرہ نے مزید کہا کہ پی اے ای سی کے کینسر ہسپتال پاکستان کے تقریباً 80 فیصد کینسر مریضوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور ان کو تشخیصی و علاج معالجہ کی سہولیات مفت یا نہایت ارزاں قیمت پر فراہم کی جاتی ہیں، جن میں پیشنٹ ویلفیئر سوسائٹیز اور پاکستان بیت المال جیسے معاون امدادی نظام شامل ہیں۔

2023 میں نوری ہسپتال کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی “ریز آف ہوپ” مہم کے تحت ینکر سینٹر مقرر کیا گیا، جس میں کینسر کے خلاف اس کی نمایاں خدمات کو تسلیم کیا گیا۔ ہسپتال اب علاقائی سطح پر میڈیکل پروفیشنلز کی تربیت اور تعلیم میں سرگرم ہے اور کئی IAEA منصوبوں میں حصہ لے رہا ہے۔سیمینار میں نوری ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ماہرین طب نے خطاب کیا، جن میں ڈاکٹر صدف طفیل بٹ (سربراہ، ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ) اور ڈاکٹر سعدیہ مدیحہ شبیر (اونکولوجی ڈیپارٹمنٹ) شامل تھیں۔ انہوں نے خواتین میں بریسٹ کینسر کی روک تھام اور جلد تشخیص کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ صحت مند طرز زندگی اور متوازن غذا کینسر کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جبکہ باقاعدہ خود معائنہ، وقتاً فوقتاً طبی چیک اپ، جلد تشخیص اور بروقت علاج کے ذریعے بریسٹ کینسر کا مکمل علاج ممکن ہے۔

اس موقع پر ان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی گئی جنہوں نے کینسر پر قابو پایا، جنہیں “چیمپیئنز” کا خطاب دیا گیا۔ کئی بریسٹ کینسر سروائیورز نے اپنے ذاتی تجربات شیئر کیے اور نوری کے ڈاکٹرز اور عملے کی جانب سے دی جانے والی ہمدردانہ اور پیشہ ورانہ خدمات پر اظہارِ تشکر کیا۔ سیمینار کا اختتام آگاہی واک کے ساتھ ہوا، جس میں طبی ماہرین، طلبہ، پاکستان گرل گائیڈز ایسوسی ایشن کی اراکین، اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔کینسر کے علاج کی سہولیات کی فراہمی کو مزید وسعت دیتے ہوئے پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کا 21 واں ایٹمی توانائی کینسر ہسپتال کینور، مظفرآباد، آزاد جموں و کشمیر میں جلد ہی اپنے کام کا آغاز کرنے جا رہا ہے، جو دور دراز اور کم سہولیات یافتہ علاقوں میں کینسر کے علاج کی سہولتیں فراہم کرے گا۔