سپیشل کورٹ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہو ئے۔
سماعت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے چالان میں تاحال اشتہاری ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا اس پرجج نے کہا کہ اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے۔
امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ مشتاق چینی نے دستاویزات دیےکہ 4 ارب روپے کا تعلق کاروبار سے ہے، شوگر بزنس سے نہیں. مشتاق چینی کا دیا گیا بیان بھی ریکارڈ کا حصہ ہے، شوگر بزنس میں4 ارب کا الزام ایف آئی آر میں لگایا گیا لیکن ایف آئی اے کے ریکارڈ سے الزام ثابت نہیں ہوتا، مشتاق چینی کا بیان بھی الزام کو غلط ثابت کرتا ہے۔
عدالت نے سلیمان شہباز سمیت دیگر کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دورانِ سماعت وزیراعظم شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر کہا کہ سابق وزیراعظم کے کہنے پر برطانیہ کی ٹیم نے تفتیش کی لیکن برطانیہ میں ہونے والی تفتیش میں بھی بے گناہ ثابت ہوا، 2004 میں پاکستان آیا تھا،میرے پاس حرام کا پیسا ہوتا تو پاکستان کیوں آتا، میں نے اس قوم کے اربوں روپے بچائے۔
بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 مئی تک توسیع کردی جب کہ سلیمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔