وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نےچینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران جامعہ کراچی میں چینی باشندوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعے کی ایک بار پھر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
چین کے شہر گوانگژو میں وزیر خارجہ بلاول بھٹوزرداری نے چینی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں پاک چین تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی۔
بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بے قصورچینی باشندوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں، چینی شہریوں پر حملہ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرےمیں لائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنائی جا رہی ہے، یقین دلاتے ہیں کہ چینی باشندوں پر حملہ کرنے والوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بطور وزیرخارجہ چین کے پہلے دورے پر آنے پر انتہائی مسرت ہے، شاندار میزبانی پر چین کا شکر گزار ہوں جبکہ میرا دورہ دو طرفہ تعلقات کے 71ویں سالگرہ کے موقع پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
پاک چین سفارتی تعلقات کے 71 برس مکمل ہونے پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور چینی ہم منصب نے کیک بھی کاٹا۔
پاک چین دوستی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان ون چائنا پالیسی پر یقین رکھتا ہے، پاکستان چین دوستی نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق پاکستان چین کے ساتھ قریبی دوستی اور اسٹریٹجک تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتاہے، پاک چین دوستی وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہورہی ہے اور ہم کسی کو بھی پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانےکی اجازت نہیں دیں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران بلاول نے افغانستان کی صورتحال پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک افغانستان میں بھی امن اور استحکام کا خواہشمند ہے، افغان مسئلے کو طاقت کے بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوششیں کر رہا ہے، عالمی برادری کو اس معاملے کو سنجیدہ لینا چاہیے اور بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کرنے سے روکنا چاہیے۔