پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پولیس لا ہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی بھاری نفری نے گارڈن ٹاؤن لاہور میں پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کے گھر پر چھاپا مارا تو وہاں یاسمین راشد سمیت دیگر رہنما موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد نےگرفتاری سے بچنے کے لیے زمین پر بیٹھ کر دھرنا دے دیا تاہم پولیس حماد اظہر کی رہائش گاہ سے کسی پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنان بھی پولیس ریڈ کی اطلاع ملنے پر حماد اظہر کی رہائش گاہ پہنچ گئے اور انہوں نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حماد اظہر کی والدہ کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار زبردستی گھر میں داخل ہوئے اور تمام بیڈ رومز کی تلاشی لی۔
حماد اظہر کے گارڈز نے الزام لگایا کہ پولیس اہلکاروں نے انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
بعد ازاں حماد اظہر نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، پولیس بغیر کسی وارنٹ کے گھر میں گھسی اور توڑ پھوڑ کی، یہ ایک بزدل حکومت کا بزدلانہ قدم تھا۔
ذرائع کے مطابق حماد اظہر کے گھر کے باہر سے پولیس نے 10 کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔
اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان ، یاسر گیلانی، سابق صوبائی وزیر چودھری اخلاق ،سعدیہ سہیل،پی ٹی آئی کےسابق سیکرٹری اطلاعات فرخ جاویدمون ،گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے سینیررہنما صدیق مہر ، پی ٹی آئی کے بانی رکن ملک اشتیاق سمیت کئی دیگر رہنماؤں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماگھر پر موجود نہیں تھے اس لیے ان کی گرفتاری نہ ہوسکی۔
پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ہمارے گھر پر پولیس آئی ،ملازمین کو ہراساں کیا، والد نے صبح اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 رکنی بنچ کے سامنے پیش ہونا ہے ۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے لاہور سے اب تک 73 کارکنان کو حراست میں لے لیا ہے۔