عوام سڑک پر دھکے کھا رہی ہے، انقلابی رہنما ہیلی کاپٹر کے مزے لے رہا ہے، رانا ثنا اللہ

وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے سوا ملک کے کسی حصے میں عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ اسلام آباد کی جانب ‘فتنہ و فساد مارچ’ کی کوئی سرگرمی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آج کا جو فتتہ و فساد مارچ عمران خان نے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا اس میں انہوں نے فتنہ مارچ میں 20 لاکھ لوگوں کے عوامی سیلاب کی شرکت کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ 20 سے 30 لاکھ لوگوں کے درمیان تعداد پر مشتمل عوامی سیلاب اسلام آباد کی جانب بڑھے گا۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ایک مقام پر بتی چوک پر 200 سے 250 لوگوں پر مشتمل عوامی سیلاب بر آمد ہوا اور دو ڈھائی گھنٹے کی پولیس کے ساتھ آنکھ مچولی کے بعد واپس چلا گیا اور ان کے رہنماؤں نے خود ساختہ کوریج کرائی کہ ہمیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا پنجاب کے باقی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال اس وقت مکمل طور پر قابو میں ہے اور میں عوام کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس مارچ کو ناکام بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام شکریہ کے ساتھ ساتھ مبارکباد کے مستحق ہیں کہ وہاں کسی کو معلوم بھی نہیں ہے کہ ملک میں کوئی فتنہ و فساد مارچ ہو بھی رہا ہے جب کہ سندھ میں بھی، سوائے کراچی کے میں اکا دکا واقعات کے پورے سندھ کی صورتحال اس سے بھی بہتر ہے اور سندھ کے باسیوں نے بھی اس فتنہ و فساد مارچ کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 2 مقامات سے 3 سے 4 ہزار لوگ آ رہے ہیں ان کے پاس سرکاری مشینری، ٹیئر گنز، کرینز اور اسلحہ بھی موجود ہے اور وہ لوگ صوبائی حکومت کے پروٹوکول اور سرپرستی کے ساتھ وفاق پرچڑھائی کرنے کے ادارے سے رواں دواں ہیں جو کہ غیر آئینی عمل ہے۔

رانا ثنا اللہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں جب کہ انقلابی رہنما صاحب خود ہیلی کاپٹر پر سفر کر رہے ہیں، جب عمران خان نے صوابی میں لوگوں سے خطاب کیا تو اس وقت 10 سے 11 ہزار لوگ موجود تھے جب کہ جس وقت ان کا قافلہ وہاں سے روانہ ہوا ہے اس وقت ان کے ہمراہ 5 سے 6 ہزار لوگ موجود ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ وہ ہے وہ عوامی سیلاب جس کو لے کر عمران خان وہاں سےچلے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اگر ان میں کوئی شرم ہے تو ان کو اپنا مارچ اس وقت ملتوی کردینا چاہیے تھا جب ان کے مارچ میں اس سے آدھے لوگ بھی شامل نہیں تھے جتنے افراد کی شرکت کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 سالوں کے دوران پی ٹی آئی نے ملک کی معیشت کو تباہ کیا جب کہ 3 ماہ سے انہوں نے پوری قوم کو یرغمال بنایا ہوا تھا اور آج باقاعدہ آئی ایم ایف کے مذاکرات کے وقت اس لانگ مارچ کا منصوبہ بنایا گیا تا کہ 25 مئی کو ہونے والے مذاکرات میں خلل پڑے اور پاکستان کی معیشت کی بحالی کا کوئی امکان ہے تو وہ بھی نہ رہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس دن کشمیر ی رہنما یٰسین ملک کے حوالے سے آنے والے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات نہ ہوسکے جب کہ یٰسین ملک کی بیوی نے ان سے اپیل کی تھی کہ اس تاریخ کو تبدیل کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ پورے پنجاب سے 1700 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، حکومت کا پی ٹی آئی سے کوئی معاہدہ نہیں ہونے جا رہا، ہم سپریم کورٹ کے ہر حکم کے پابند ہیں۔