وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دھرنوں کا دھڑن تختہ کریں، پاکستان کی تعمیر کریں تاکہ ہم بھی اقوام عالم میں عزت کے ساتھ آگے بڑھیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کے ورکرز اور چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پھر دھرنے کی تیاری کی جارہی ہے، ساڑھے تین سال میں جو تباہ شدہ معیشت ہمیں ملی ہے ہم اسے توانا کرنے کے لیے شبانہ روز محنت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس حزب اختلاف کو دیوار سے لگانے کا بہت وقت تھا، اس معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے، دشنام طرازی کرنے کے لیے بہت وقت تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کے پاس مہنگائی، غربت، بیروزگاری پر قابو پانے اور اس عظیم منصوبے کا دورہ کرنے کا وقت نہیں تھا۔
انہوں نے کہا ہے کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے 720 میگاواٹ کے کمرشل آپریشن ڈیٹ (سی او ڈی) تک منصوبے سے نیشنل گرڈ کو مفت بجلی ملے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ زوم کے ذریعے تقریب میں موجود ‘تھری گورجیز’ کے چیئرمین اور ان کی ٹیم کا شکر گزار ہوں کیونکہ اس سے پاکستان کے خزانے کو 4 ارب روپے کی بچت ہوگی اور آج ہم ایک ایک ڈالر کو بچانے کے لیے ترس رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں غیر معمولی بات ہے، شاید ماضی میں ایسا نہیں ہوا کہ سی او ڈی تک مفت بجلی دی گئی ہو، اگر ہمیشہ کے لیے مفت کردیں تو کیا کہنے لیکن ہمیں زیادہ لالچ نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر 720 میگاواٹ کو کوئلے، تیل یا ڈیزل سے بجلی پیدا کی جاتے تو اس کے مقابلے میں 9 ارب روپے کی بچت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہے پاک ۔ چین دوستی جو ہمالیہ سے اونچی، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 4 ارب روپے بچا کر میں گہری نیند سوؤں گا یہ ہے وہ خدمت، جذبہ جو ہم سب میں ہونا چاہیے، دھرنے دے کر قوم کو تقسیم کرکے وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ معزز چیئرمین لی منگ شان اور چین سے آئے آپ کے ساتھی، کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کے چیف ایگزیکٹو وینگمن شینگ اور دیگر چینی انجینئرز، سیاستدانوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے بہترین لمحہ ہے کہ میں اس بہترین پاور پروجیکٹ کا دورہ کر رہا ہوں، جو آزاد جموں و کشمیر اور پنجاب کی باؤنڈری پر واقع 720 میگاواٹ کا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا سنگ بنیاد بہترین دوست اور عزت ماب شی جن پنگ اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 20 اپریل 2015 کو رکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم منصوبہ چین کے صدر شی جن پنگ کے وسیع وژن کے منصوبے ‘ون بیلٹ ون روڈ’ کے تحت پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحرک قائد نواز شریف اور چینی صدر نے منصوبے کے لیے تعاون اور اشتراک کیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج میں یہاں پر ساتھیوں کے ہمراہ اس منصوبے کی پیشرفت دیکھنے آیا ہوں، اس منصوبے میں چین کی طرف سے نہیں بلکہ کورونا اور دیگر مسائل کے باعث پچھلے چند سالوں کے دوران تاخیر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے مایوسی ہوئی ہے کہ پچھلے ساڑھے تین سالوں میں سابق وزیر اعظم کے پاس وقت ہی نہیں تھا کہ اس منصوبے سمیت دیگر عوامی فلاح و بہبود کے نہایت اہمیت کے حامل منصوبوں کا دورہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس منصوبے کے دورے پر آیا ہوں، میری چینی انتظامیہ، چینی کارکنان، پاکستانی انجینئرز اور کارکنان سے ملاقات ہوئی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے اس منصوبے کے چینی سربراہ نے یقین دلایا ہے کہ بہت جلد یہ منصوبہ مکمل طور پر فعال ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں میاں نواز شریف، تھری گورجیز کے چیئرمین اور ان کی پوری ٹیم، کروٹ کے لوگ، پاکستانی و چینی لوگوں، وزیر توانائی، اور سیکریٹری راشد محمود لنگڑیال، معاشی آن اسٹائن احسن اقبال سمیت پوری حکومت کا بہت شکر گزار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کوشاں ہیں کہ سستی اور صاف ترین بجلی مہیا کرنے کا 720 میگاواٹ کا یہ منصوبہ جلداز جلد پایہ تکمیل کو پہنچے۔
شہباز شریف نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ ستمبر 2014 میں تشریف لارہے تھے، دھرنوں کی وجہ سے ان کا دورہ مؤخر ہو گیا تھا، ان سے کہا تھا کہ 3 دنوں کے لیے دھرنا ختم کردیں لیکن عمران خان اپنی ہٹ دھرمی اور ضد پر اڑے رہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاک ۔ چین دوستی اور اشتراک کے تحت ہم پن بجلی کے مزید منصوبے تعمیر کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت صرف انتھک محنت، قربانی اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بنا ہے۔
وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ اس منصوبے میں پانی استعمال کرنے کی قیمت کے طور پر پنجاب اور آزاد کشمیر کو سالانہ 1.2 ارب روپے کی آمدنی ہوگی، لہٰذا اس علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں۔