قومی اسمبلی میں قومی احتساب بیورو (نیب) آرڈیننس 1999 میں ترمیم کا بل کثرت رائےسے منظور کرلیا گیا۔
بل کے مطابق چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا۔
نئے چیئرمین کی تقرری کیلئے مشاورت چیئرمین کی مدت ختم ہونے سے 2 ماہ پہلے شروع کی جائے گی اور یہ عمل 40 روز میں مکمل کرنا ہوگا۔
بل کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائےگا۔ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔
نیب کے قانون سے وفاقی یا صوبائی ٹیکس معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیے گئے ہیں، نیب گرفتار شدگان کو 24 گھنٹوں میں نیب کورٹ میں پیش کرنے کا پابند ہوگا۔
بل کے مطابق کیس دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکے گی،نیب گرفتاری سے پہلے کافی ثبوت کی دستیابی یقینی بنائے گا۔
ترمیمی بل میں نیب کی جانب سے ریمانڈ کی مدت کو 90 دن سے کم کرکے 14دن کر دیا گیا ہے۔
بل کے تحت مالی فائدہ نہ اٹھانےکی صورت میں وفاقی یاصوبائی کابینہ کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئیں گے، کسی بھی ترقیاتی منصوبے یا اسکیم میں بےقاعدگی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی، کسی بھی ریگولیٹری ادارے کے فیصلوں پر نیب کارروائی نہیں کر سکے گا۔
ترمیمی بل کے مطابق احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی 3 سال کیلئے ہوگی، احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کیلئے متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت ضروری ہوگی۔