رہنما مسلم لیگ (ن) محمد بلیغ الرحمٰن کے گورنر پنجاب کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد پنجاب میں پارٹی کے زیر قیادت اتحاد نے صوبائی کابینہ کی تشکیل کے عمل کو تیز کر دیا اور نصف شب کے قریب نئے گورنر پنجاب نے 8 اراکین سے حلف لے لیا۔
رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں کابینہ میں شامل کیے جانے والے بقیہ ارکان اسمبلی کے آج حلف اٹھانے کا امکان ہے۔گزشتہ شب حلف اٹھانے والوں میں مسلم لیگ (ن) کے رانا اقبال، اویس لغاری، ملک احمد خان، خواجہ سلمان رفیق، عطا تارڑ اور بلال اشگر اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے حسن مرتضیٰ اور علی گیلانی شامل ہیں۔
اس سے قبل پارٹی کے ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 25 ارکان کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا، مسلم لیگ (ن) 4 آزاد اور راہ حق کے ایک رکن اسمبلی کو کابینہ میں جگہ شامل کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ حمزہ شہباز کو پی ٹی آئی اور پی ایم ایل (ق) کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کا وزیر اعلی کے لیے رائے شماری کے لیے رن آف پولنگ میں مقابلہ کرنا پڑے تو وہ ان کے وفادار رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے 7 اراکین اسمبلی میں سے 6 ٹیم کا حصہ ہوں گے جن میں 4 وزرا اور 2 مشیر ہوں گے، پی پی پی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ سینئر وزیر ہوں گے۔
علیم خان، اسد کھوکھر اور نعمان لنگڑیال سمیت پی ٹی آئی کے منحرف ہونے والے ارکان اسمبلی اپنی جگہ بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب دیکھ رہے ہیں، اس سے قبل مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے 50 فیصد سے زائد اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کم و بیش وہی چہرے جو پہلے 18-2013 میں شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ تھے ان کا اب شہباز شریف کے بیٹے کی کابینہ میں واپس آنے کا امکان ہے۔مجتبیٰ شجاع الرحمٰن، عظمیٰ بخاری، بلال یٰسین، خواجہ عمران نذیر، منشا اللہ بٹ اور رانا مشہود کابینہ کے عہدے سنبھالنے والے ممکنہ اراکین میں شامل ہیں۔