وفاقی حکومت نے ایک بار پھر پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے کا اضافہ کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرخزانہ نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود کافی نقصان ہورہا تھا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہے کیونکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس کی وجہ سے مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں جس کے باعث ہم بھی اضافے پر مجبور ہیں، پندرہ جون کو اوگرا کی سمری آتی ہے تو اس سے قومی خزانے میں مزید نقصان بڑھ جائے گا۔
انہوں نے پیٹرول کی قیمت 30 روپے اضافے کے بعد 209 روپے 86 پیسے فی لیٹر، ڈیزل 204.15 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل 30 روپے اضافے سے 178 روپے 03 پیسے جبکہ مٹی کا تیل 181.94 روپے فی لیٹر کرنے کا اعلان کیا، جس پر دو جون کی رات 12 بجے سے اطلاق شروع ہوجائے گا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سستے پیٹرول کی اسکیم شروع کی ہے، جس سے ایک کروڑ چالیس ہزار لوگوں کو دو ہزار روپے ماہانہ دیا جارہا ہے، اس مد میں 28 ارب روپے دیے جائیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ریلیف پیکج کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی ستر روپے فی کلو اور آٹا 40 روپے کلو ملے گا جبکہ چاول، دالوں گھی کی سبسڈی کچھ عرصہ مزید چلے گی مگر چینی اور آٹے کی سبسڈی پورا سال چلے گی۔
28 ارب روپے کی سبسڈی آئندہ بجٹ میں بھی جاری رکھی جائےگی، بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام کے افراد کو سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
جن کی آمدن 40 ہزار سے کم ہے انہیں سبسڈی فراہم کی جائے گی۔
خیال رہے کہ یہ 7 دن کے دوران دوسری مرتبہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30، 30 روپے کا اضافہ ہے۔
اس سے قبل وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے 26 مئی کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30، 30 روپے فی لٹر اضافے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب دی جانے والی ایمنسٹی اسکیم بھی دو جون سے ختم ہوگئی ہے، جون میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا کیونکہ آئی ایم ایف بجٹ کو بھی دیکھ رہا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر بات چیت ہورہی ہے، آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے ہیں مگر کچھ مشکل باتیں ماننا بھی پڑتی ہیں، شوکت ترین نے جو آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس سے زیادہ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔