پاکستان نے بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے دو سینئر عہدیداروں کی جانب سے حال ہی میں نبی کریمﷺ ۖ کی شان میں انتہائی توہین آمیز ریمارکس کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیابھرکے اربوں مسلمانوں کے کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، پاکستان بھارت سے توہین آمیز ریمارکس اور حضورصلعم ۖکی شان پر حملہ کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ کن اور قابلِ عمل کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
جاری بیان میں دفترخارجہ کے ترجمان نے کہاہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی جانب سے ان افراد کے خلاف وضاحت کی کوشش اور تاخیرسے ونیم دلانہ تادیبی کارروائی سے مسلم دنیا کوپہنچنے والے درد اور اضطراب کو دور نہیں کیا جا سکتا۔ترجمان نے کہاکہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمان بھی بی جے پی کے دو عہدیداروں کے مکمل طور پر نفرت انگیزبیانات سے جتنے ناراض ہیں اس حقیقت کی کانپور اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشددسے عکاسی ہورہی ہے ۔
ترجمان نے کہاکہ پاکستان کو ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پر بھی گہری تشویش ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بدنام کیا اورپسماندہ کیا جا رہا ہے،مسلمانوں کو ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں سلامتی کی مشینری کی مکمل ملی بھگت اور حمایت کے ساتھ بنیاد پرست ہندو ہجوم کے منظم حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ ہندوستانی ریاستی مشینری نے ملک بھر میں مقامی مسلمان کمیونٹیز کی مدد کے لیے اپیلوں سے اپنے آپ کوعلیحدہ رکھا ہے ۔ وہ ریاستیں ،جہاں پربی جے پی کی حکومتیں ہیں ، میں اقلیتوں کے حقوق کی مسلسل سنگین خلاف ورزیاں ، ہندوستان کی مرکزی حکومت کی طرف سے مسلم مخالف قانون سازی اور مکمل استثنی وبیشتراوقات ریاستی سرپرستی میں مختلف ہندوانتہاپسندگروپوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف حیلوں بہانوں سے تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں جس سے اسلامو فوبیا اور انتہا پسندی کے بگڑتے ہوئے رجحان کی عکاسی ہورہی ہے ۔ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کی خاموشی اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو پسماندہ اور عفریت بناکرپیش کرنے کے اپنے مذموم عزائم کو انجام دینے میں ان متعصب ہندووں کو ریاستی مشینری کی کھلی حمایت حاصل ہے۔
ترجمان نے کہاکہ یہ بات قابل مذمت ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو ان کے جینے اور آزادی سے اپنے مذہب پر عمل کرنے کے حق سے محروم کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔ یہ امربھی افسوسناک ہے کہ انتہا پسند ہندوتوا ایجنڈے کے حامل بی جے پی،آر ایس ایس نے ہندوستانی مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف بدنیتی سے بدنامی اور بے ہودہ تشدد کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ پاکستان بھارت سے توہین آمیز ریمارکس اور حضورؐ کی شان پر حملہ کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ کن اور قابلِ عمل کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے ۔
ترجمان نے کہاکہ بھارت کو اپنی اقلیتوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں ، ان کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانا چاہیے اور انھیں امن کے ساتھ اپنے عقائد کا دعوٰی کرنے اور ان پر عمل کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔ پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری سے بھارت میں اسلامو فوبیا کی سنگین صورت حال کا فوری نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔ترجمان نے کہاکہ ہندوستان کو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے اپنے عقیدے اور مذہبی عقائد پر عمل کرنے کے حقوق سلب کرنے کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔
عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو اس کی ہندو انتہا پسندانہ قابل مذمت مہم سے باز رکھے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مسلمانوں کو اکثریتی آبادی سے مختلف مذہبی عقائد رکھنے کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ ترجمان نے کہاکہ دنیا کو ہندوستان میں ہندواتوا کے انتہاپسندانہ نظریات سے متاثرہ بی جے پی اورآرایس ایس کے ہاتھوں مسلمانوں کی ہونے والی نسل کشی سے بچانے کے لیے اپنی مداخلت کرنی چاہیے۔