الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار اکبر ایس بابر کے فنانشل ایکسپرٹ نے دورانِ سماعت بتایا کہ پی ٹی آئی فنڈز میں آڈٹ کے اصول اور معیارکو نظر اندازکیا گیا، ڈونرز تھرڈ پارٹی نہیں، پی ٹی آئی قیادت کی اپنی بنائی ہوئی کمپنیاں ہیں۔
درخواست گزار اکبر ایس بابر کے مالی ماہر ارسلان وردگ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سے فنڈنگ ہوئی، تحریک انصاف نے اپنے ظاہر نہ کردہ 11 اکاؤنٹس سامنے آنے پر تسلیم کیے، تحریک انصاف نے کئی بیرون ملک سے آئے فنڈز کے ذرائع نہیں بتائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ڈونرز کی تفصیل نہ ہونے پر انور منصور اپنے دلائل بھی دے چکے ہیں، پی ٹی آئی وکیل انور منصور کے مطابق فنڈنگ کے وقت قانون میں ڈونر کی تفصیل دینا لازمی نہیں تھا۔
اکبر بابر نے کہا کہ شکرگزار ہوں کہ الیکشن کمیشن نے تمام ریکارڈ دیکھنے کا موقع دیا، سیاسی جماعتوں کو جواب دہ بنانے کیلئے بہترین موقع ہے، ایسی جماعتوں اور لیڈرز کو رول ماڈل ہونا چاہیے۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ملک کیلئے جمہوریت سب سے ضروری ہے جسے مضبوط بنانا ہے، ووٹرز کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے، یقینی بنائیں گے کہ سب کیساتھ انصاف ہو، دل سے دونوں فریقین کا مشکور ہوں بہت کچھ سیکھنے کو ملا، قومی مفاد کا معاملہ ہے بہت جلد دیگر جماعتوں کے کیس بھی فائنل ہونگے، یقینی بنائیں گے کہ کسی کیساتھ امتیازی سلوک نہ ہو۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔