چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم کے لیے اسی ہفتے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو کچھ اسمبلی میں ہوا وہ سب کچھ ملک کے ساتھ مذاق تھا، توہین کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو ترقی کرنا ہے تو انصاف کی حکمرانی ضروری ہے، جس ملک میں انصاف نہیں ہوتا وہ ترقی نہیں کرسکتا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں بڑے بڑے مجرموں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے، ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم پاس کرنے والوں کو بے شرمی پر جیل میں ڈال دینا چاہیے، قانون اجتماعی ہوتا ہے، انفرادی نہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے بچوں پر 24 ارب روپے کے کیسز ہیں جبکہ اومنی گروپ آصف علی زرداری سے متعلق تھا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری آمدنی اگر 100 روپے ہے اور اثاثے 200 روپے ہیں تو مجھے بتانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں وائٹ کالر کرائم پکڑنا بہت مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ لندن میں چار فلیٹس کی اصل مالک مریم نواز تھیں۔ نیب قوانین ترامیم کے بعد برٹش ورجن کا لیٹر اب قابل قبول نہیں ہوگا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے کیسز نیب سے نکال کر ایف آئی اے کے حوالے کردیے گئے ہیں، نیب اور ایف آئی اے نئے قوانین کے تحت وزیر داخلہ کے ماتحت ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ایسا قانون نہیں ہے جو اس حکومت نے بنا دیا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے ہر موقع پر بلیک میل کیا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) پر قانون سازی پر ہم سے این آر او لینے کی بھر پور کوشش کی گئی، ہم نے این آر او نہیں دیا تو انہوں نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں نے فیٹف قانون سازی کے وقت پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترامیم کے تحت اجازت دی جارہی ہے کہ کوئی بےنامی جائیداد بنائے تو کوئی پوچھ نہیں سکتا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپرز ملز کا کیس شریف فیملی کے خلاف اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔ پرویز مشرف نے شریف فیملی کو این آر او دیا اور اس این آر او کی وجہ سے ان کے پیسے بچے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سوئس عدالت میں کیس جیتے تو اس رقم کو لینے کے لیے خط ہی نہیں لکھا گیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم سے 1100 ارب روپے یہ لوگ کھا جائیں گے، نیب ترامیم سے یہ لوگ نہیں، تمام بڑے لوگ جو منی لانڈرنگ کرتے ہیں، بچ جائیں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم تو پوری طرح ان کےخلاف لڑیں گے، ساڑھے 3 سال مجھ پر ہر قسم کا پریشر ڈالا گیا، میں نے این آر او نہیں دیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو مہنگائی کا مسئلہ تھا ہی نہیں، ان کا مسئلہ اہلیت اور مہنگائی کا نہیں تھا، چوری کے پیسے بچانا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم چوری کا لائسنس ہے، میں ان کیخلاف پوری جدو جہد کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیسہ چوری کرنا پہلا نقصان، پھر ڈالر لے کر ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوانا دوسرا نقصان ہے۔انہوں نے کہا کہ قوم کو کہنا چاہتا ہوں یہ جہاد ہے، ہم ان کے خلاف لڑیں گے، یہ پاکستان کو سری لنکا کی طرح لے کر جارہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اپنی چوری بچانے کے لیے انہوں نے خود کو لائسنس دیا ہے، جن جن لوگوں نے ان لوگوں کو ہم پر مسلط کیا تاریخ کبھی معاف نہیں کریگی۔