وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بجٹ سے متعلق اہم فیصلے کیے ہیں، کوئی سبز باغ نہیں دکھاؤں گا۔
معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی، معیشت دیوالیہ ہونے جا رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے، اگر آئی ایم ایف کی طرف سے مزید شرط نہ آئی تو ہمارا معاہدہ ہو جائے گا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ اتحادی حکومت نے مشاورت کر کے بڑے جرأت مندانہ فیصلے کیے، ان فیصلوں سے شارٹ ٹرم میں مشکلات آئیں گی، ان مشکلات سے نکل آئیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے، ہمارے پاس ایک راستہ تھا کہ الیکشن اصلاحات کر کے انتخابات کی طرف چلے جائیں، دوسرا راستہ تھا کہ سخت فیصلے کریں اور پاکستان کی ڈوبتی معیشت کو سنبھالیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلا راستہ آسان تھا کہ سیاسی ساکھ کو بچالیں مگر ضمیر کی آواز تھی کہ یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ وقت سیاست کو بچانے کا نہیں ریاست کو بچانے کا ہے، ہم نے فیصلہ کیا کہ جرأت کے ساتھ آگے بڑھیں گے اور فیصلے کریں گے، معیشت کی ہچکولے لیتی ہوئی کشتی کو پار لگائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ پہلا بجٹ ہے جس کا مقصد غریب عوام کو مشکلات سے نکالنا ہے، ہمیں غریبوں کے کندھوں سے بوجھ کم کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صاحبِ ثروت لوگوں سے تقاضہ کرتے ہیں کہ وہ آگے بڑھیں، دکھی انسانیت کا ہاتھ تھامیں، اپنی دولت کا کچھ حصہ قوم کے لیے تقسیم کریں، غریبوں کی مدد کریں، انصارِ مدینہ کی یاد تازہ کریں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلا بجٹ ہے جس میں معاشی ویژن دیا ہے، مہنگائی کا طوفان ہے، اس کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، جان لگائیں گے، مہنگائی کو کنٹرول کریں گے، سب کو روکھی سوکھی مل کر کھانی ہو گی، مشکل کے بعد آسانی ہے، پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام ضرور حاصل کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگایا جائے گا، سیمنٹ، اسٹیل، شوگر انڈسٹری، آئل اینڈ گیس، فرٹیلائزر، بینکنگ انڈسٹری، ٹیکسٹائل، آٹو موبل انڈسٹری، کیمیکل، بیوریجز پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگے گا، عام آدمی کو ٹیکس سے بچانے کے لیے صنعتوں پر ٹیکس لگایا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ سالانہ 15 کروڑ روپے سے زائد کمانے والے کی آمدن پر 1 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا، 20 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر 2 فیصد، 25 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر 3 فیصد اور 30 کروڑ روپے سالانہ سے زائد آمدن پر 4 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔