پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے سپر ٹیکس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اس کی وجہ سے صنعتوں پر دباؤ بڑھے گا اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔
بنی گالا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ساری قوم کو واضح ہونا چاہیے کہ ملک کی معیشت ٹھیک کرنے، چیزوں کی قیمتیں کم کرنے کی کوئی تیاری نہیں تھی، حالانکہ ہمارے خلاف شور ہو رہا تھا کہ مہنگائی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ واضح ہونا چاہیے کہ ان کے ذہن میں نہ مہنگائی تھی اور نہ ہی معیشت ٹھیک کرنے کے حوالے سے کوئی منصوبہ تھا بلکہ ان کے ذہن میں ایک چیز سوار تھی کہ کیسے دوسرا این آر او لیں، پہلا این آر او مشرف سےلیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ ایک اور بجٹ لے کر آئے ہیں، جس میں انہوں نے سب سے پہلے عام آدمی کا معاشی قتل کر دیا ہے، انہوں نے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کی قیمتیں انہوں نے جتنی بڑھائی ہیں، یہ اب یہاں رکیں گے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک پیٹرولیم لیوی لے کر آئے ہیں جو 50 روپے فی لیٹر ہے، یہ اب مزید قیمت بڑھائیں گی، جب قیمتیں بڑھیں گی تو عام آدمی جو کورونا کی وجہ سے ہونے والی عالمی مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی مشکل میں تھے، اب اس سےمزید بوجھ پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ سپر ٹیکس کی وجہ سے کارپورٹ ٹیکس 39 فیصد پر چلا جائے گا جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش کا 25 فیصد ہے جو ہمارے حریف ہیں، اس کا مطلب ہے کہ اس ٹیکس سے ہماری چیزیں مہنگی ہوجائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیزیں بنانے کی لاگت مہنگی ہوگی اور اس کی وجہ سے سب سے زیادہ اثر روزگار پر پڑے گا کیونکہ صنعتیں سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتی ہیں اور کئی صنعتوں نے ابھی لوگوں کو بے روزگار کرنا شروع کردیا ہے اور یہ مزید بڑھے گا۔
عمران خان نے کہا کہ اس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں پر جو اثر پڑا ہے وہ سب کے سامنے ہے، اس کے علاوہ روپے پر بھی اثر پڑا ہے حالانکہ باہر سے قرض آنے کی خبر پر روپیہ تھوڑا مضبوط ہوا تھا جو پھر نیچے چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل مہنگا ہونے اور لوڈ شیڈنگ کا اثر کسان پر پڑے گا اور پھر اس سے پاکستان کی پیداوار پر اثر پڑے گا، پھر جس تنخواہ دار طبقے کو انہوں نے چھوٹ دی تھی، جو ایک لاکھ مہینہ سے زیادہ تنخواہ دی تھی، اب ایک لاکھ سے 50 ہزار سلیب لے کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب جن کی تنخواہ 50 ہزار ہے، ان پر بھی ٹیکس آیا ہے اور جن کی تنخواہ ایک لاکھ روپے مہینہ ہے ان کا ٹیکس دوگنا زیادہ ہوگیا ہے، اس طرح مشکل میں موجود تنخواہ دار طبقہ مزید مشکلات کا شکار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے لوگ ٹیکس چوری پر مجبور ہوں گے جبکہ ہم نے ریکارڈ ٹیکس جمع کیا تھا اور ہم نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے لوگوں کا رہن سہن معلوم کیا تھا اور ہم نے منصوبہ بنایا تھا کہ ان کو کیسے ٹیکس نیٹ میں لانا تھا اور اس طرح ٹیکس نیٹ بڑھنا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے سیلز ٹیکس کی چوری ختم کرنے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لایا تھا اور 20 صنعتوں کو چنا تھا اور 3 پر ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم شروع کیا تھا اور پورے 20 تک جانے کا منصوبہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کو پتہ چل گیا کہ ان کی تیاری نہیں تھی، روپیہ تیزی سے گرنے لگا اور اس کے اثرات ابھی آنے ہیں، اس بجٹ سے صرف مہنگائی نہیں ہو رہی بلکہ ہمارے روزگار پر فرق ہوگا، ہماری صنعت، زراعت بھی متاثر ہوگی۔
نیب ترامیم پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب کے قانون میں انہوں نے جو ترامیم کی ہیں، اس کو چیلنج کرنے کے لیے ہم سپریم کورٹ میں گئے ہیں اور مجھے اپنی عدلیہ پر پورا اعتماد ہے وہ یہ ظلم نہیں ہونے دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جو کرنے جا رہے ہیں یہ ملک کی تباہی ہے، انہوں نے ترامیم سے سارے بڑے ڈاکووں کو چھوٹ دے دی ہے، آج میں بڑا کرپٹ ہوں تو انہوں نے مجھے چھوٹ دے دی ہے، میں دل بھر کے ملک کو لوٹوں لیکن انہوں نے جو قانون منظور کیا ہے اس کے تحت مجھے کوئی نہیں پکڑ سکے گا صرف چھوٹے چور پکڑے جائیں گے اور وہ چور جو بےوقوف ہیں۔
نیب ترامیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے احتساب کے نظام کی قبر کھودی ہیں بلکہ پاکستان کا مستقبل اب اندھیرے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب نے 2018 سے قبل 280 ارب روپے نکالے تھے پھر ہمارے دور میں 480 ارب روپے نکالے تھے تو اب ایسا ہوسکتا ہے کہ یہ لوگ کہیں کہ چونکہ نیا قانون بنا ہے تو ہمیں یہ پیسہ واپس کردیں۔
عمران خان نے کہا کہ اگر یہ کامیاب ہوجاتے ہیں اور نیب کا یہی قانون رہ جاتا ہے تو پاکستان ایک بنانا ریاست بن جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سب سے بڑے طاقت ور ڈاکووں جو 30 سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں اور اربوں کی جائیدادیں ملک سے باہر ہیں، ان کو اس نیب ترمیم نے 1100 ارب روپے معاف کردیا اور آئی ایم ایف کے کہنے پر انہوں نے ٹیکس لگائے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسٹینڈ لینے کا وقت آگیا ہے اور میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ اگلے ہفتے کی شام کو پریڈ گراؤنڈ میں بڑا احتجاجی جلسہ کر رہا ہوں اور یہاں صرف پنڈی اور اسلام آباد سے لوگ ہوں گے، پشاور، لاہور، کراچی، ملتان اور فیصل آباد سمیت بڑے شہروں میں جلسے ہوں گے۔