اسلام آباد (کیپیٹل نیوز پوائنٹ سپیشل رپورٹ)سابق وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے ان 20 ارکان (ایم پی اے) کو’’لوٹا‘‘ کہا ہے، جنہیں حال ہی میں الیکشن کمیشن نے پارٹی لائنوں کے خلاف ووٹ دینے پر ڈی سیٹ کردیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ یہ 20 مرد اور خواتین 2018 کا الیکشن پی ٹی آئی کی وجہ سے جیتے تھے لیکن بعد میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے حریف امیدوار حمزہ شہباز کو ووٹ دے کر پارٹی کے خلاف ہو گئے۔
کیا یہ دعویٰ سچ ہے؟
نہیں بالکل بھی نہیں یہ پورا سچ نہیں ہے۔
منحرف ہونے والے 20 ایم پی اے میں سے 11 سیاستدانوں نے 2018 کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیابی حاصل کی اور انتخابات کے بعد عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی،انہوں نے یہ سب کچھ معروف بزنس مین اور سیاست دان جہانگیر ترین کے اصرار کیا تھا ۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے ووٹ بینک کی وجہ سے جیتے ہیں تحریک انصاف کی حمایت کی وجہ سے نہیں۔
درحقیقت ان لوگوں نے بعد میں پی ٹی آئی کی پنجاب میں حکومت بنانے میں مدد کی اور عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ منتخب کیا۔
یہ 11 آدمی کون ہیں؟
1) غلام رسول سنگھا جو پی پی 83 خوشاب سے کامیاب ہوئے۔
2) سعید اکبر خان نوانی جو پی پی 90 بھکر سے جیت گئے۔
3) محمد اجمل جو پی پی 97 فیصل آباد سے جیت گئے۔
4) پی پی 125 جھنگ سے جیتنے والے فیصل حیات۔
5) مہر محمد اسلم جو پی پی 127 جھنگ سے جیت گئے۔
6) محمد سلمان جو پی پی 217 ملتان سے جیت گئے۔
7) فدا حسین جو پی پی 237 بہاولنگر سے جیت گئے۔
8) باسط سلطان جو پی پی 272 مظفر گڑھ سے جیت گئے۔ بعد میں انہوں نے یہ نشست خالی کر دی، جسے ان کی والدہ زہرہ بتول نے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتا تھا۔
9) محمد طاہر رندھاوا جو پی پی 282 لیہ سے جیت گئے۔
10) محسن عطا خان کھوسہ جو پی پی 288 ڈیرہ غازی خان سے کامیاب ہوئے۔
11) راجہ صغیر احمد جو پی پی 7 راولپنڈی سے جیت گئے۔