وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت زر مبادلہ کا بہاؤ متوازن و مستحکم ہے جب کہ پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر بھی ریکارڈ سطح پر موجود ہیں۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جماعت تھی جب کہ عمرانی فتنے کی جماعت کے اراکین کی تعداد 155 تھی، اس کے باوجود ہر قسم کا دباؤ ڈال کر پنجاب میں عمرانی فتنے کی حکومت قائم کی گئی۔
خرم دستگیر نے کہا کہ جب عمرانی فتنہ سر اٹھاتا ہے تو ملک کی معیشت ڈگمگانا شروع ہوجاتی ہے، روپے کی قدر میں کمی ہوئی، اسٹاک مارکیٹ گری، عمرانی فتنے کا ایجنڈا پاکستان کی معیشت کو ڈانواں ڈول رکھنا ہے، وہ ہمیں واضح طور پر نظر آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان چیف الیکشن کمشنر کو غدار قرار دے رہے ہیں، انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں، یہ ہی فاشزم کا خاصا ہے کہ جو ادارہ بھی فاشسٹ شخص کی مرضی کے خلاف عمل کرے اس کے خلاف ہر قسم کی مغلظات بکی جائیں، اس کے بارے میں غلط گفتگو کریں، اس کو غدار قرار دیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ میں یہاں گزشتہ سال ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کا حوالہ دینا چاہوں گا کہ جب الیکشن کمیشن نے ری پولنگ کا فیصلہ کیا تھا تو اس وقت کے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور نے سینیٹ میں یہ کہا تھا کہ ایسے اداروں کو تو آگ لگادینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ایجنڈا ملکی جمہوری اداروں کو آگ لگانے کا ہے، ہماری وسیع البنیاد اتحادی حکومت اس آگ کو بجھانے آئی ہے، ان آئینی اداروں کا تحفظ کرنے آئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 17 جولائی کو عمران خان کے 4 بیانیے زمین بوس ہوگئے، ان کا ایک پانچواں بیانیہ بھی ہے لیکن وہ وہ لطیفہ ہے، ان کے 4 بیانیوں میں سے زمین بوس ہونے والا ایک بیانیہ یہ تھا کہ عمران خان اب بتادیں کہ 17 جولائی کو امریکی سازش کہاں ہوئی اور اس نے کس کی حمایت کی، ان کا دوسرا بیانیہ ایکس اور وائے کا تھا، نیوٹرل اور جانور کا یہ بھی بتادیں کہ 17 جولائی کو کس کی حمایت ہوئی تھی۔
خرم دستگیر نے مزید کہا کہ ان کا تسیرا بیانیہ وہ ہے جس کے تحت وہ الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہیں، وہ بیانیہ بھی زمین بوس ہو گیا، جب سے آئین شکنی سے متعلق عدلیہ کا تفصیلی فیصلہ آیا ہے اس وقت سے وہ اس کے اوپر بھی حملہ آور ہیں۔
انہوں نے کہا عمران خان کا پانچواں بیانیہ نیپی بیانیہ ہے، پی ٹی آئی کے وزارت اعلیٰ کے امیدوار نے گزشتہ مہینوں میں ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے نیپیاں بدلنے سے متعلق بیان دیا تھا تو اب یہ سوال بہت اہم ہے کہ 17 جولائی کو کس نے کس کی نیپی بدلی اور ہم جاننا چاہیں گے کہ کل لاہور میں کون کس کی نیپی بدلے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بد تہذیبی، آئین شکن اور فاشسٹ گفتگو اور طریقہ کار کی وجہ سے ملک آگے نہیں جا رہا، ان کے اس رویے کی وجہ سے صرف جمہوریت کو نہیں بلکہ ملک کی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے، اس تمام صورتحال میں پاکستان کو قریب سے دیکھنے والے ادارے اور دوست ممالک پریشان ہیں کہ پاکستان بھی عمران خان کے فتنے کی وجہ سے سری لنکا جیسے حالات سے دوچار ہونے کی جانب جانا شروع تو نہیں ہوگیا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ اس بات کی وضاحت وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کرچکے ہیں، میں ان کی بات کو دہرانا چاہوں گا کہ یہ اتحادی حکومت پاکستانیوں اور ان کے بچوں کے معاشی مستقبل کی محافظ ہے، ہم عمران خان کی انکارکی پھیلانے کی کوششوں کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں احساس ہے کہ حالیہ دنوں میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے عوام کو تکلیف پہنچی ہے، ملک میں جو مہنگائی ہے اس سے پاکستانیوں کو تکلیف پہنچی ہے، لیکن یہ بات یاد رکھی جائے کہ 9 اپریل 2022 تک ملک پر عمرانی فتنے کی حکومت تھی اور ابھی جو بجٹ کے اعداد و شمار آئے ہیں، اس میں ہم 9 اپریل کی بعد کی صورتحال کے ذمے دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 اپریل سے پہلے کی خرابی، مہنگائی، کساد بازاری اور بے روزگاری کی ذمے داری بھی اسی فاشسٹ دروازے پر جائے گی جہاں جمہوریت کی تباہی کی ذمےداری عائد ہوتی ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ حالیہ دنوں میں روپے کی قدر میں جو اتار چڑھاؤ ہوا ہے اس پر ہمیں تحفظات ہیں، وزیراعظم نے اس معاملے پر کل ایک تفصیلی اجلاس کیا ہے، ہم سب اس میں موجود تھے، صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے اقدامات شروع ہوچکے ہیں، ملک میں اس وقت زر مبادلہ کا بہاؤ متوازن و مستحکم ہے جب کہ پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر بھی ریکارڈ سطح پر موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 3 ماہ کے دوران ملک کے گردشی قرضے میں 214 ارب روپے کی کمی ہے، ہم نے ادائیگیاں کی ہیں، ہم نے عمرانی نا اہلی کے باعث زیر التوا معاملات کو حل کیا ہے جس سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہماری حکومت جو اب پارلیمانی مدت پوری کرنے تک برقرار رہے گی، اس نے 3 ماہ میں ملک کے مسائل حل کرنے کا آغاز کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آئی ایم ایف سے ادائیگی ہوگی جبکہ چین سے ادائیگی ہوچکی ہے، دیگر دوست ممالک سے بھی آنے والے دنوں میں ادائیگیاں شروع ہوجائیں گی تو روپے کی قدر میں بھی استحکام نظر آئے گا، ہم نے ڈالر کے ان فلو اور آؤٹ فلو میں توازن بنالیا ہے، عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت میں کمی آ رہی ہے تو ہمیں توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں ادائیگیوں میں توازن اور استحکام ہوجائے گا اور ستمبر، اکتوبر میں پاکستانیوں کو مہنگائی میں بھی کمی ہوتی ہوئی نظر آئے گی۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ بیرونی ایندھن پر انحصار کم کرنے، گردشی قرضہ کم کرنے اور عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لیے آئندہ ماہ جامع سولر پالیسی لے کر آرہے ہیں جس سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ہمارے ملک کا بڑا مسئلہ درآمدات اور برآمدات میں عدم توازن ہے جس کی وجہ سے روپے پر دباؤ آتا ہے، اس کی قدر میں کمی ہوتی ہے، بہتر انتظامات کرکے ہم اس وقت گزشتہ جون کے مقابلے میں اس جون میں 9 فیصد کم پیٹرولیم مصنوعات درآمد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی ضرورت کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے، ملک اس وقت میں ملکی ضروریات کے مطابق وافر مقدار میں پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر موجود ہیں، پاکستان میں اس وقت 34 دن کا پیٹرول ہے جب کہ ضروت 20 سے 22 دن کی ہے اور اسی طرح 66 دن کا ڈیزل موجود ہے۔