ن لیگ کے امیدوار حمزہ شہباز دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے جبکہ پرویز الہیٰ کو پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوئی جس میں حمزہ شہباز نے اکثریت کی حمایت حاصل کرلی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس تقریباً پونے تین گھنٹے کی تاخیر سے شام 7 بجے شروع ہوا جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے ووٹنگ کا عمل شروع کرایا۔
ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ لیے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز نے 179 ووٹ لیے۔
تاہم ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کے خط کو پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے ق لیگ کے ارکان کو ووٹ نہ ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ق لیگ کے کاسٹ کیے گئے تمام 10 ووٹ مسترد ہوتے ہیں اور میں اس بات کا اعلان کرتا ہوں کہ 10 ووٹ ختم ہونے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔.
اس موقع پر ق لیگ اور تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج کیا۔
قبل ازیں دوست محمد مزاری نے ایوان کو بتایا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 16 اپریل کو ہونے والے انتخاب میں حمزہ شہباز کو 197 ووٹ پڑے تھے جن میں سے 25 ووٹ نکالنے کے بعد ان کے ووٹوں کی تعداد 172 بنتی ہے جو کہ درکار 186 ووٹ سے کم ہے لہٰذا اب انہیں اکثریت حاصل نہیں۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے کہا کہ اب وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے کسی بھی رکن کو موجودہ اراکین کی اکثریت کی حمایت درکار ہوگی۔