وفاقی حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال پر طیبہ گل کی جانب سے عائد کیے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ‘وفاقی حکومت نے پاکستان کمیشنز آف انکوائری ایکٹ 2017 کی شق 3 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دی گئی ہے’۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ‘طیبہ گل کی جانب سے جسٹس (ر) جاوید اقبال اور دیگر پر جنسی ہراسانی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دی گئی ہے’۔
کمیشن کو تحقیقات کے لیے قواعد و ضوابط بھی دیے گئے ہیں، جس کے تحت کمیشن درخواست گزای کی جانب سے جنسی جرائم سمیت ہراسانی، نشانہ بنانا، غصہ، بدتمیزی، بدنظمی اور اختیارات کے غلط استعمال کے عائد الزامات کی انکوائری کرے گا۔
ٹی او آرز میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن انصاف کی فراہمی، تحفظ، شفاف ٹرائل کا حق اور شہریوں کے ساتھ مساوات کے حوالے سے کسی قسم کی خلاف ورزی کا تعین کرے گا۔
کمیشن انکوائری کے بعد تعین کرے گا کہ جس کے خلاف درخواست دی گئی ہے وہ تعزیرات پاکستان 1860 ایکٹ میں درج کسی شق کے تحت کسی جرم میں مرتکب تو نہیں ہوئے۔
اسی طرح کمیشن خاتون کی جانب سے عائد کیے گئے ان الزامات کی تحقیقات کرے گا کہ انہیں کسی عہدیدار کی جانب سے ویڈیو یا آڈیو فراہم کرنے کے لیے زور دیا گیا ہو اور وہ مذموم مقاصد کے لیے بعد میں نجی ٹی وی چینل سے لیک کروائی گئی ہو۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈسپلن کے حوالے سے کسی قسم کی خلاف ورزی سے متعلق بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
کمیشن سرکاری عہدیدار یا کسی اور ذمہ دار کا بھی تعین کرے گا اگر کسی نے جرم کیا ہو۔
ٹی او آرز میں بتایا گیا ہے کہ تحققیات کے نتائج کی بنیاد پر ضروری قانونی کارروائی کے لیے سفارشات بھی مرتب کی جائیں جو کسی ادارے، محکمے یا کسی شخصیت کرے۔
کمیشن کو وہ تمام اختیارات دیے گئے ہیں جو قانون کے مطابق تحقیقات کے لیے متعین ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وفاق اور صوبوں کے تمام انتظامی حکام کمیشن کو اپنی فرائض انجام دینے میں تعاون کریں گے اور کسی قسم کی ہدایات ہوں تو اس پر بھی عمل کیا جائے گا۔
تحقیقاتی کمیشن کا سیکریٹریٹ نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) کا اسلام آباد میں واقع ہیڈ آفس ہوگا اور وفاقی وزارت انسانی حقوق سیکریٹریٹ کے لیے تعاون، ضروری فنڈنگ اور کمیشن کو کام کرنے کے لیے درکار سہولیات فراہم کرے گی۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن انکوائری کا آغاز فوری طور پر شروع کرکے حتمی شکل دے گا اور رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کرے گا۔
یاد رہے کہ لاپتا افراد کے حوالے سے انکوائری کمیشن 2011 میں بنایا گیا تھا اور جسٹس (ر) جاوید اقبال کو اس کو سربراہ مقرر کیا گیا تھا بعد ازاں انہیں نیب کا چیئرمین بھی مقرر کردیا گیا تھا تاہم وہ نیب سے الگ ہوگئے ہیں لیکن تاحال لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ ہیں۔