حکمران اتحاد نے ایک بار پھر وزیراعلیٰ پنجاب سے متعلق ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس میں فل کورٹ کا مطالبہ کردیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتےہوئے مریم نواز نے کہا کہ پریس کانفرنس کے لیے آرہی تھی تو بہت سے لوگوں کے پیغامات آئے کہ آپ کی اپیل زیر التوا ہے آپ پریس کانفرنس نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں عدالتی فیصلے دیکھیں تو رونگٹے کھڑے کرنے والی داستان ہے، کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں ادارے کے اندر سے ہوتی ہے،
ایک غلط فیصلہ سارے مقدمے کو اڑا کر رکھ دے گا، ٹھیک فیصلہ کیا جائے تو تنقید کوئی معنی نہیں رکھتی۔
مریم نواز کاکہناتھا کہ حمزہ شہباز کی جیت کے بعد تحریک انصاف والےسپریم کورٹ گئے، تحریک انصاف والوں نےرات میں سپریم کورٹ کی دیواریں پھلانگیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے کیس میں فل کورٹ بنایا جائے کیونکہ میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ بھی ایک جرم ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اس ملک میں جمہوری نظام چلے، ہمیں نظر آرہا ہےکہ کچھ لوگوں کویہ ہضم نہیں ہورہا، آپ سے برداشت نہیں ہورہا ہے کہ عوام اپنے فیصلے خود کریں، آپ سے برداشت نہیں ہو رہا کہ ملک جمہوریت کی طرف جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا اور تمام اتحادی جماعتوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں فل کورٹ چاہیے، یہ نہیں ہوسکتا کہ صرف 3 شخص اس ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں، یہ نہیں ہوسکتا کہ3 لوگ فیصلہ کریں کہ ملک جمہوریت کے مطابق چلے گا یا سلیکٹڈ کے تحت چلےگا۔
اس موقع پر طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ جائز مطالبہ ہے کہ ہمیں فل کورٹ چاہیے، امید ہے سپریم کورٹ فل کورٹ کا مطالبہ مانے گی۔