سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ججز تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں کہا کہ میں اس وقت چھٹیوں پر بیرون ملک ہوں، جب رخصت پرگیا تو اس وقت جوڈیشل کمیشن کا کوئی اجلاس شیڈول نہیں تھا، میرے بیرون ملک جانے کے بعد جوڈیشل کمیشن کے 2 اجلاس بلائے گئے جب کہ میری غیرموجودگی میں جوڈیشل کمیشن کا تیسرا اجلاس28 جولائی کو بلالیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے فورم کو مضحکہ خیز نہ بنائیں، جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے پہلے سے سلیکٹڈ ناموں پرغورکی روایت ختم ہونی چاہیے، چیف جسٹس کی طرف سےججزکی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے، چیف جسٹس چاہتے ہیں2347 دستاویز کا ایک ہفتے میں جائزہ لیا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہےکہ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور سینئرججزکوبائی پاس سے پہلے نامزدگی کا طریقہ کار زیرغورلایاجائے کیو نکہ سپریم کورٹ کا سینئر ترین جج ججزکی نامزدگی کا طریقہ کارطے کرنے میں ناکام رہا ہے۔
جسٹس قاضی فائز نے لکھا کہ اجلاس سے متعلق دستاویزات ابھی تک مجھے نہیں دی گئیں، واٹس ایپ پر یہ ہزاروں دستاویزات مجھے بھیجی گئیں جن میں سے مجھے صرف 14 صفحات تک رسائی ملی جو پڑھے بھی نہیں جاسکتے۔
معزز جج نے خط میں کہا کہ چیف جسٹس نے موسم گرما کی تعطیلات کا نوٹی فکیشن خود کیا تھا، اگرچیف جسٹس کے لیے اپنے ہی اقدام بے معنی ہیں توخلاف ورزی کے بجائے ان کو واپس کریں۔