چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ایک کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ ہم نے کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کی لیکن ہم اداروں کے پشت پر کھڑے تھے جب کہ ہمارے اس اقدام کے نتیجے میں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کا انعقاد ہوا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں خیبریونیورسٹی کی طالبہ کےداخلہ منسوخی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے اہم ریمارکس دیے جس میں ان کا کہنا تھا کہ اداروں کا کام ہم نہیں کریں گے بلکہ ان کا کام ان ہی سے کروائیں گے، ہم نے پنجاب کے حالیہ الیکشن میں بھی یہی کیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم نے کسی ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کی لیکن ہم اداروں کے پشت پر کھڑے تھے، ہمارے اس اقدام کے نتیجے میں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کا انعقاد ہوا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف پرویز الٰہی کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا جس میں عدالت نے سابق وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا انتخاب غلط قرار دیتے ہوئے انہیں عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا اور پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب قرار دیا تھا۔
عدالت نے حمزہ شہباز کی جانب سے عوامی مفاد کے علاوہ کیے گئے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے نتیجے میں حمزہ شہباز کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے اور پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ پرویز الٰہی کے حصے میں آئی