مودی سرکار کی ایک اور چال، مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کو بھی ووٹ ڈالنے کا حق دیدیا گیا۔چیف الیکشن افسر ہردیش کمار نے اعلان کیا ہے کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اب وہ لوگ بھی ووٹ ڈال سکیں گے جو کبھی ووٹ نہیں ڈال سکتے تھے،ان افراد میں غیر مقامی طالبعلم، مزدور، سرکاری ملازم اور فوجی اہلکار بھہ شامل ہیں۔
ہندو نواز جماعتیں اور سابق اتحادی جماعت شیوسینا فیصلے کے خلاف احتجاج پر اتر آئی، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بھی الیکشن کمیشن کے اقدام کو آڑے ہاتھوں لیا۔
پارٹی کی جموں کشمیر شاخ کے سربراہ منیش ساہنی نے کہا کہ غیرمقامی لوگوں کو ووٹنگ کا حقوق دینے سے جموں وکشمیر کا کلچر اور شناخت متاثر ہوں گے۔
سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ ایسے اقدامات سے بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ فیصلے کا اصل مقصد آہنی ہاتھوں سے جموں وکشمیر پر حکومت کر کے کشمیریوں کو مزید بے اختیار بنانا ہے جبکہ دیگر ہندو نواز جماعتوں نے بھی فیصلے کوعوام کش قراردیا ہے۔