بلبل پاکستان کا نام سے مشہور پاکستان کی لیجنڈ گلوکار نیرہ نور 71 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔نیرہ نور کی خاندانی ذرائع کے مطابق وہ پچھلے چند روز سے بیمار تھیں اور کراچی میں ہی زیرعلاج تھیں۔
گلوکارہ کے انتقال کی تصدیق ان کے بھتیجے نے کی جس نے ٹوئٹر پر بتایا کہ میری تائی جہانِ فانی سے رخصت ہوگئی ہیں۔
نیرہ نور کی نماز جنازہ آج سہہ پہر 4 بجےمسجدوامام بارگاہ یثرب ڈیفنس کراچی میں ادا کی جائےگی اور تدفین ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں کی جائےگی۔
نیرہ نور نے 2012 میں پیشہ وارانہ گائیکی کوخیر باد کہا ، ان کی منفرد آواز پاکستانی موسیقی کی پہچان ہے۔نیرہ نور 3 نومبر 1950ء کو آسام کے شہر گوہاٹی میں پیدا ہوئیں ، پاکستان میں وہ کراچی میں مقیم ہوئیں۔
ابتدائی دنوں میں بیگم اختر اور کانن دیوی کی گلوکاری کا ان پر اثر تھا۔ ریڈیو پاکستان کے لیے گلوکاری کی تو نیرہ نور اس وقت نیشنل کالج آف آرٹس لاہور کی طا لبہ تھیں۔
نیرہ نور نے فیض صاحب کے کلام کو عوام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ، انہوں نے اپنی گلوکاری کے لیے ہمیشہ نہایت خوب صورت شاعری کا انتخاب کیا۔
متعدد ٹی وی سیریلز کے لیے بھی گیت گائے، ان کے گائے ملی نغمے بھی بہت مشہور ہوئے۔نیرہ نور کو نور کو متعدد قومی اعزازات سے نوازا گیا، انہیں ابتدائی طور پر 2006 میں صدر پاکستان نے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ کے ساتھ بلبل پاکستان کے خطاب سے نوازا تھا۔
نیرہ نور کو 1973 میں نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔