اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر توہین عدالت میں عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا جب کہ عدالت نے عمران خان کو 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے اپنے دلائل میں کہا کہ خاتون ایڈیشنل سیشن جج کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کیے گئے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ وہ خاتون جج کون سا کیس سن رہی تھیں؟
ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ خاتون جج شہبازگل کے ریمانڈ سے متعلق کیس سن رہی تھیں، عمران خان جوڈیشری اورالیکشن کمیشن کےخلاف مسلسل ایسی گفتگو کرتے رہے ہیں، عمران خان انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ انویسٹی گیشن میں تو کورٹس بھی مداخلت نہیں کرتیں، خاتون جج کو دھمکی دی گئی، اگریہ ماحول بنانا ہے تو کام تو ہوگا ہی نہیں، پورے پاکستان میں ججز کام کررہے ہیں، کورٹ فیصلہ دے گی تو اس کےخلاف تقریریں شروع کردیں گے؟ عام آدمی کوکس طرف لے جارہے ہیں،کہ وہ اٹھے اوراپنا انصاف خود شروع کردے؟
دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل نے کیس میں متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کے لیے عدالت میں ایک متفرق درخواست دائر کی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل جہانگیرجدون نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ماضی میں عمران خان کی عدلیہ مخالف تقاریر اور بیانات کا ریکارڈ بھی جمع کرانا چاہتا ہوں، ان کے ویڈیو کلپس ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں لہٰذا عدالت عمران خان کے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پربیانات کی ویڈیوز ریکارڈ پر لانے اور کمرہ عداالت میں چلانے کی اجازت دے۔