اسلام آباد کی عدالت نے اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی استدعا مسترد کردی۔دو روزہ جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر شہباز گل کو سخت سکیورٹی میں ایف ایٹ کچہری پہنچایا گیا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ہر دن اسلام آباد پولیس ملزم شہباز گل سے تفتیش کر رہی ہے، ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا گیا، ملزم کی حراست بہت ضروری ہے، ان کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے، ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 48 گھنٹوں کے ریمانڈ میں فونز، 4 یو ایس بیز اور ملزم کے کمرے کی تلاشی لی گئی، ابھی بھی ہمیں کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں، مرکزی موبائل فون جو شہباز گل استعمال کرتا تھا اس کی برآمدگی مقصود ہے۔
جج نے کہا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی پہلے ریمانڈ میں استدعا نہیں کی گئی تھی؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پچھلے ریمانڈ میں استدعا نہیں تھی، جو ریمانڈ معطل ہوا اس میں تھی، واردات میں استعمال کیا گیا موبائل فون ابھی تک برآمد نہیں کیا جا سکا۔
ڈیوٹی جج نے کہا کہ حکم نامے میں تو کہہ رہے تھے کہ پولی گرافک ٹیسٹ اسلام آباد میں ہوتا ہے، جس پر رضوان عباسی نے کہا کہ وہ شاید کا لفظ ہے، اگر اسلام آباد میں ہوتا ہے تو ادھر سے ہی کروا لیں گے، کچھ پیشرفت ہوئی ہے لیکن اب بھی کچھ تفتیش باقی ہے، ملزم سے کچھ برآمدگی اور ملزمان سے متعلق پوچھ گچھ کرنی ہے۔اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے مزید 7 روز کے ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اسلحے کے مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا ہے۔
عدالت نے پولیس کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی۔عدالت نے شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔