بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، خواتین اور بچوں سمیت 500 سے زائد افراد سیلابی پانی میں پھنس گئے۔بولان ندی کے سیلابی ریلے سے صبری ڈیم ٹوٹنے کے بعد ایک سو سے زائد گاؤں زیر آب آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
جدید آباد پل دوبارہ سیلابی ریلے میں بہہ گیا، کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ بند ہوگئی، جبکہ بی بی نانی میں گیس کی پائپ لائن بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس سے کوئٹہ کو گئس کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
بپھرا ہوا سیلابی ریلا چمن کے اطراف میں تباہی پھیلاتا ہوا پاک افغان سرحدی دیہات، باب دوستی کے ساتھ کسٹم اور ایف آئی اے دفاتر میں داخل ہو گیا۔جعفر آباد، نصیر آباد اور صحبت پور میں مزید بارشوں کے بعد نئے ریلے مشکلات بڑھانے آگئے جبکہ سنجاوی میں صورتِ حال مزید خراب ہوگئی۔بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں کے بعد صوبے بھر میں خیمے، خوراک اور دوائيں نایاب ہو گئی ہیں۔