حکومت پنجاب نے گزشتہ برس اپریل اور رواں برس جنوری میں عدلیہ اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے کے الزام میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی نقل کے مطابق پنجاب کے شہری شیخ شیکاض عالم کی شکایت پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سیکشن 7 (دہشت گردی کی سرگرمیوں پر سزا) جبکہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 353 (سرکاری ملازم کو اس کے فرض کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ عمل کرنا)، 186 (سرکاری ملازمین کے سرکاری کاموں میں رکاوٹ ڈالنا)، 189 (سرکاری ملازم کو زخمی کرنے کی دھمکی دینا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت درج کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال 15 اپریل اور رواں برس 29 جنوری کو اپنی تقاریر کے دوران عدلیہ اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے پر حکومت پنجاب کی طرف سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عدلیہ کو اپنا فرض ادا کرنے سے روکنے اور پنجاب پولیس کے افسران کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
ایف آئی آر میں رانا ثنااللہ کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے جو جیو ٹی وی کے پروگرام نیا پاکستان پر نشر ہوا تھا۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ رانا ثنااللہ کے بیان کا مقصد عدلیہ، چیف سیکریٹری پنجاب، کمشنر اور ملک کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا، ان کا مقصد سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی ادائیگی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنا تھا۔درخواست گزار نے مزید کہا کہ وفاقی وزیر کی تقاریر نے عدلیہ، بیوروکریسی، پولیس، انتظامیہ اور قوم میں خوف و ہراس پھیلایا اور استدعا کی گئی ہے کہ رانا ثنااللہ کے بیان کی تحقیقات کی جائیں اور انہیں سزا دی جائے تاکہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف بولنے والے دوسرے شہریوں کے لیے ایک مثال بن سکے۔