این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1 ہزار 33 ہو گئی ہے، 110 اضلاع میں 57 لاکھ 73 ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔
این ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے مجموعی طور پر ساڑھے 9 لاکھ مکانات اور 3 ہزار 451 کلومیٹر سڑکوں اور 149 پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں سیلاب سے مزید 119 افراد جاں بحق اور 71 زخمی ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 15 سو 27 زخمی ہیں، 83 ہزار مویشی بھی جان سے گئے ہیں۔
سوات اور نوشہرہ میں تباہی کے بعد سیلابی ریلے پنجاب میں داخل ہوگئے، میانوالی میں سیلاب کا خدشہ ہے، شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
چارسدہ کے مزید علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے، چارسدہ میں بھی سیکڑوں گھر پانی سے متاثر ہیں۔
دریائے سندھ پر بنے جناح بیراج کے مقام پر آج 7 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے، سیلاب سے 47 موضع جات متاثر ہوسکتے ہیں۔
موٹر وے ایم ون پر برہان تا پشاور سیلاب کے خدشات ہیں، قومی شاہراہ پر آزاخیل اور نوشہرہ کے درمیان سیلاب کا خدشہ ہے، بلوچستان میں قلات سے پشین یارو جبکہ سندھ میں کنڈیارو،مورو،سکرنڈ اور مٹیاری کے قریب سیلاب کاخدشہ ہے۔
نیشنل ہائی وے پر حب سے بیلہ سیلاب کا خدشہ ہے، موٹر وے پولیس نے سیلاب کی صورتحال پر الرٹ جاری کر دیا جس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے اور ساتھ کہا گیا ہے کہ سفر سے پہلے موٹر وے پولیس ہیلپ لائن سے معلومات حاصل کریں۔
بولان کے علاقے مچھ میں مکان کی بوسیدہ چھت گرنے سے4 خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے، کوئٹہ کے نواحی علاقے ولی تنگی میں ڈیم ٹوٹنے کی افواہ پر نواں کلی اور دیگر علاقوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔
شہریوں نے منتقلی شروع کردی تاہم ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ ولی تنگی ڈیم بلکل محفوظ ہے، مسلسل نگرانی کر رہے ہیں، عوام افواہوں پر کان نہ دھریں۔
دوسری جانب شمالی بلوچستان کے بالائی علاقوں کے رابطے اب تک بحال نہیں ہو سکے ہیں۔
بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلے کا میہڑ کے حفاظتی بند پر دباؤ ہے، میہڑ شہر کو رنگ بند سے بچانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ٹنڈو آدم میں مسلح افراد نے مبینہ طور پر اپنی فصلیں بچانے کے لیے سیلابی ریلے کا رخ شہر کی طرف کر دیا۔
دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال کے باعث ٹھٹھہ میں کچے کے علاقےخالی کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیرپور کے کئی مقامات پر 10سے 12فٹ پانی جمع ہے، متاثرین محصور ہیں۔