سیاسی جماعتیں سیلاب کی وجہ سے سیاسی سرگرمیاں روک دیں، صدر

صدر مملکت عارف علوی نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے اپنی سیاسی سرگرمیاں روک دیں اور قومی اداروں میں تقسیم پیدا کرنے والا کوئی بھی بیانیہ قومی مفاد میں نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ قوم کو متحرک کرنے کے لیے ملک گیر مہم شروع کریں۔

ڈاکٹر عارف علوی کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ان کی پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے گجرات میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا جبکہ عمران خان نے نے جمعرات کو سرگودھا میں بھی ایک جلسہ بھی کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ صدر کی حیثیت سے یہ ان کی آئینی ذمہ داری نہیں کہ وہ موجودہ سیاسی تقسیم کو ختم کرنے کے لیے کوئی کردار ادا کریں تاہم اگر تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہو جائیں تو وہ رضاکارانہ طور پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ملک کو درپیش اہم سوالات جیسے اگلے انتخابات کی تاریخ، اتفاق رائے پر مبنی اقتصادی چارٹر اور اہم تقرریوں کو آگے بڑھانے کے سمیت اہم امور پر ثالثی کر سکتے ہیں

صدر نے میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ کاروباری، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ سیلاب زدگان کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے سول اور ملٹری انتظامیہ کی مدد کریں۔

ایک سوال کے جواب میں صدر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صدر مملکت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عدلیہ اور فوج سمیت تمام اداروں کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال نہ کیا جائے کیونکہ ایسے تبصرے عظیم تر قومی مفاد میں نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی تبصرہ، بیانیہ یا تجزیہ جس سے اداروں کے اندر یا پاکستان کے اداروں اور عوام کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کا اندیشہ ہو، ہمارے قومی مفاد میں ہرگز نہیں ہو سکتا۔

کچھ افراد یا گروہ جو بعض سیاسی جماعتوں یا رہنما کے پیروکار ہیں وہ سیاسی جماعت یا رہنما کے علم یا رضامندی کے بغیر سوشل میڈیا پر ٹرول کرتے ہیں اور بعض افراد یا اداروں کے خلاف توہین آمیز اور تضحیک آمیز رجحانات شروع کرتے ہیں ، لیکن ایسے رجحانات بغیر کسی ثبوت کےسیاسی جماعت یا شخصیت سے منسوب کیے جاتے ہیں، اس طرح کے غیر تصدیق شدہ الزامات بھی موجودہ سیاسی تقسیم میں اضافہ کرتے ہیں جس سے گریز کرنا چاہیے۔

صدر علوی نے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صدر نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تباہی نے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا جبکہ 350 سے زائد بچوں سمیت 1100 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، انہوں نے ملک میں جنگلات کے رقبے کو بڑھانے، ایندھن اور توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف منتقلی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے ڈیلے ایکشن اور بڑے ڈیموں کی تعمیر کے لیے ملک گیر مہم شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ اور خوشگوار تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے، ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان کی توثیق کی اور افغانستان میں امریکی انسدادِ دہشت گردی ڈرون آپریشن میں پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال سے متعلق افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی ثبوت کی عدم موجودگی میں، جیسا کہ خود افغان وزیر نے اعتراف کیا، ایسے فرضی الزامات انتہائی افسوسناک ہیں، پاکستان تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر یقین رکھتا ہے۔