وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز نے اپنے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بریت کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا اور باپ بیٹے کی طرف سے سپیشل سینٹرل عدالت لاہور نے بریت کی درخواست پر ایف آئی اے سے جواب مانگ لیا ہے۔
سپیشل سینٹرل عدالت لاہور نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس پر سماعت کی، حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے والد وزیر اعظم شہباز شریف کی پیشی سے استنثی کی درخواست دی گئی۔
وزیر اعظم کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال آپکے سامنے ہیں اور شہباز شریف دوروں کی وجہ پیش نہیں ہوسکے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شہباز شریف 10 منٹ کے لیے عدالت پیش نہیں ہوسکتے، عدالت نے ایک ماہ کی تاریخ دی تھی اس کے باوجود پیش نہیں ہوئے، یہ کیس کونسا روانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے، عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کی استںثی کی درخواست منظور کرلی۔
دوسری جانب شہباز شریف اور ان کے بیٹے نے بریت کی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنایا اس لئے مقدمے کو خارج کیا جائے۔
ادھر شہباز شریف اور حمزہ کے وکیل نے امجد پرویز نے بتایا کہ عدالت کے حکم پر کمپنیز کے اکانٹ بھی فریز کر دے گئے ہیں، انہیں ڈی فریز کرنے پر حکم دیا جائے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے بیان دیا کہ کمپنیز کے اکانٹ ڈی فریز کرنے پر ایف آئی اے کو کوئی اعتراض نہیں ہے جس پر عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
ادھر احتساب عدالت نیب کے دو ریفرنسز میں وزیراعظم کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے کارروائی ملتوی کردی گئی۔