صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر غیر ملکی مداخلت کا الزام ہے تو قومی سلامتی کمیٹی کی تحقیقات کو منظرِ عام پر لایا جائے۔نجی ٹی وی چینل پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے عمران خان کے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق بیان پر کہا میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان نے اس کی مناسب وضاحت دیدی ہے، دراصل ہم سب الفاظ کے چناؤ میں ماہر نہیں ہیں مگر انہوں نے وضاحت کر دی اور میں اس سے مطمئن ہوں۔
ان کا کہنا تھا اپنی لڑائیوں کی وجہ سے فوج کو موقع دیا جاتا ہے کہ فوج مداخلت کرے، ایوب خان کے زمانے میں لوگ کہتے تھے کہ ایک چیز میں کامیابی ہوئی وہ یہ کہ پالیسیوں میں تسلسل آیا، میں سمجھتا ہوں کہ اگر غیر ملکی مداخلت کے الزامات ہیں تو میں نے تو آن پیپر چیف جسٹس سے درخواست کی ہوئی تھی کہ اس کی تحقیقات ضروری ہے۔
وزیراعظم سے تعلقات سے متعلق سوال پر صدر عارف علوی کا کہنا تھا شہباز شریف سے اچھے تعلقات ہیں، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میرے ان کے ساتھ خراب تعلقات ہیں، ہو نہیں سکتا کہ پاکستان کے صدر اور وزیراعظم کے تعلقا ت خراب ہوں۔
انہوں نے بتایا کہا کہ وزیراعظم آفس سے تقریباً 90 یا 95کے قریب تجاویز یا مشورے آئے ہوں گے، میں نے ان میں سے دو یا تین روکے اور ان کی وضاحت بھی کی لیکن باقی سب تجاویز یا مشوروں پر ہمارے درمیان ہم آہنگی ہے۔
سوشل میڈیا پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں صدر عارف علوی کا کہنا تھا یو ٹیوب پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی، یوٹیوب پر پابندی لگانا ایسا ہی ہے جیسے توپ سے مچھر مارنا۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں بھی سیلابی کیفیت ہوتی ہے اسے روکنے کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی ہو رہی ہے، کہا جاتا تھا کہ پاکستان ٹمپریٹ کلائمیٹ ہے اس لیے یہاں پر زیادہ اثر ہوگا اور خشک سالی ہو گی، مگر کیفیت یہ ہے کہ یہاں پر بارشیں بھی زیادہ ہیں، تو یہ ایک ناقابل یقین ماحولیاتی تبدیلی ہے۔
عارف علوی کا کہنا تھا سیلاب کے دنوں میں پہلی چیز عوام کی جان بچانا ہوتی ہے اور میں کریڈٹ دیتا ہوں پاک فوج کے جوانوں کو جو ہمیشہ ہر اول دستہ بنتے ہیں، ہماری ائیر فورس اور نیوی بھی سندھ کے اندر آئی اور آرمی بھی، یہ ہر اول دستے اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر لوگوں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود جانوں کا نقصان تو ہوا، اس کا نعم البدل نہیں ہوتا مگر کچھ چیزوں میں انسان سیکھ لیتا ہے، آپ کو یاد ہوگا کہ چار پانچ سال پہلے بڑی سخت گرمی کراچی میں ہوئی، ایک ہزار کے قریب لوگ ہیٹ اسٹروک سے مرگئے، اس کے بعد بھی گرمی تو ہوئی مگر لوگوں نے سیکھ لیا کہ سروں کو کور کرو اور اپنے آپ کو ہائیڈریٹڈ رکھو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پانی کی اسٹوریج کی قلت ہے، اس سیلاب سے مزید یہ بات آئی کہ اسٹوریج اور ڈیمز بننے چاہئیں، مگر اگلا قدم یہ ہے کہ کالا باغ ڈیم سیاست زدہ ہوا، کیوں؟ بھروسہ نہیں ہے، ساری صوبائی اسمبلیوں نے اس کے خلاف قراردادیں پاس کی ہوئی ہیں، اسٹوریجز بننی چاہئیں اور ڈیمز پر اتفاق رائے پیدا کرلیا جائے، ٹیلی میٹری کرلی جائے تاکہ یہ جو جھوٹ کا پلندہ ہے کہ کس زمانے میں پانی ریلیز ہوا، کب نہیں ہوا، کتنا ریلیز ہوا، اس کو ٹیلی میٹری سے ہینڈل کریں، تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر ڈیمز تعمیر کیے جائیں۔