برطانوی شاہی خاندان کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، آنجہانی ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم نے دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا، پہلا دورہ 1961ء جبکہ دوسرا 1997ء میں کیا۔ یکم سے 16؍ فروری 1961ء تک کے دورے میں وہ اپنے شوہر شہزادہ فلپ کے ہمراہ پاکستان آئی تھیں جہاں انہوں نے کراچی، پشاور، کوئٹہ، لاہور اور شمالی علاقہ جات کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 34؍ برس تھی۔
13؍ فروری 1961ء کے گارجین کے شمارے میں بتایا گیا تھا کہ ان کے دورے کے موقع پر آتشبازی کا شاندار مظاہرہ کیا گیا تھا اور شاہی جوڑا ایک ہفتے تک پاکستان میں سیر و تفریح سے لطف اندوز ہوتا رہا۔ ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق، جب شاہی جوڑا یکم فروری کو صبح 11؍ بجکر 37؍ منٹ پر کراچی پہنچا تو ان کا استقبال صدر محمد ایوب خان نے کیا۔ 20؍ منٹ کی تقریب کے بعد 21؍ توپوں کی سلامی پیش کی گئی جبکہ شاہی جوڑے کو 100؍ تازہ دم جوانوں نے شاہی سلامی پیش کی۔ پہلے دن انہوں نے قائد اعظم کے مزار پر حاضری دی۔ اس کے بعد کورنگی کا دورہ کیا، صدر نے ان کی شان میں پرتکلف عشائیہ دیا۔
اس موقع پر ملکہ برطانیہ نے پاکستان کو اسلام کی ایک طاقت اور دولت مشترکہ کی عظیم مملکت قرار دیا تھا۔ لاہور میں شاہی خاندان نے ایک ہفتے تک قیام کیا جہاں انہوں نے مختلف انداز سے تفریح کی اور تقریبات میں شرکت کی، لاہور کتھیڈرل میں سروس میں شرکت کی، علامہ اقبال کے مزار پر حاضری دی، بادشاہی مسجد کا دورہ کیا۔ شہزادہ فلپ نے پولو کے کھیل میں شرکت کی، قومی سطح پر منعقدہ گھوڑوں کی نمائش میں شرکت کی۔ اکتوبر 1997ء میں جب ملکہ برطانیہ نے دور کیا تو انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب کیا اور پاکستان اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اختلافات دور کریں۔
لاہور پہنچنے پر انہوں نے 1984ء ماڈل کی کالی رولس رائیس گاڑی استعمال کی جو سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود کی تھی۔ اسی شام انہوں نے فیصل مسجد کا دورہ کیا۔ صدر مملکت نے ان کی شان میں پرتکلف عشائیہ دیا جہاں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے اپنی بہو شہزادی ڈیانا کے پاکستان میں انسانوں کی فلاح و بہبود کیلئے کیے کام کی تعریف کی جبکہ ڈیانا کے انتقال پر پاکستان کی جانب سے دکھ کے اظہار پر شکریہ ادا کیا۔