پاکستان اور تاجکستان نے خاص طور پر افغانستان سمیت خطے میں امن و استحکام اور سلامتی کے فروغ کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔یہ اتفاق رائے جمعرات کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے درمیان ملاقات میں ہوا۔دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور اور دوطرفہ تعاون کے تمام پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں ملکوںکے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شہباز شریف نے تزویراتی شراکت داری کومزید فروغ دینے پر زور دیا۔انہوں نے سلامتی اور باہمی اعتماد کو فروغ دینے، موجودہ عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے، علاقائی استحکام میں اضافے اور سڑک، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پرزور دیا۔
بجلی کی ترسیل کے منصوبے کاسا1000 کی بروقت تکمیل کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کو گوادر اور کراچی تک رسائی دینے کیلئے تیار ہے۔دونوں رہنمائوں نے دونوں ملکوں کے درمیان قابل اعتما د اور اعلی سطح کے تعمیری رابطوں، بین الپارلیمانی تعلقات ، دفاع اور سلامتی کے تعلقات میں اضافے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔تاجکستان کے صدر نے پاکستان میں سیلاب کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع اور تباہ کاریوں پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیاہے اور متاثرین کی امداد و بحالی میں تاجکستان کی جانب سے مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔وزیراعظم نے پاکستان میں متاثرین سیلاب کی مدد پر تاجکستان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ آنے والے سیلابوں سے ہونے والی تباہ کاریوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔