اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ایسے نظریات کو افسوسناک قرار دیدیا۔
ایک دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈونلڈ بلوم نے حکومت کی تبدیلی جیسے وسیع پیمانے پر سازشی نظریات کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ طویل اور انتہائی اہم تعلقات ہیں، ہم ایک آزاد، خوشحال اور مضبوط پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔
امریکا کی طرف سے پاکستان کے ائیر بیس مانگنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امریکی سفیر نے کہا کہ فضائی اڈوں کے بارے میں کسی طرح کی کوئی بات نہیں ہوئی۔
پاکستان کے جوہری پروگرام پر امریکی تحفظات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امریکی سفیر نے کہا کہ علاقائی سلامتی اس وقت پاکستان اور اس کے پڑوسیوں کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے، پاکستان کے ساتھ سول جوہری معاہدہ نہیں کیا تاہم پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے تعاون کے لئے پر عزم ہیں۔
امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے موخر قرضوں سے نمٹنے کے راستے تلاش کرنے کی ضرورت ہے اور امریکا پاکستان کے ساتھ ادائیگیوں کو موخر کرنے کے لیے کام کرے گا، پاکستان کو اب بین الاقوامی تجارت کے انداز کو بدلنے کے بارے میں سوچنا ہو گا، پاکستان ایسی جگہ ہے جہاں انٹرنیشنل مینوفیکچررز اہم فیصلے لے کر پاکستان کے مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
پاک چین تجارت پر امریکی سفیر نے کہا کہ یہاں مسئلہ دراصل یہ ہے کہ پاکستان میں کس قسم کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے؟ کیا یہ منصفانہ اور مساوی بنیادوں پر ہے؟
ان کا کہنا تھا موجودہ پاکستانی حکومت معیشت کو دوبارہ پٹری پر ڈالنے کے لیے راستے تلاش کر رہی ہے، پاکستان میں تمام سرمایہ کاری، چاہے وہ امریکی ہو یا چینی، شفاف اور یکساں جانچ پڑتال کے بعد کی جانی چاہیے۔