لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں سفری دستاویز واپس کرنے کی ہدایت کردی۔
گزشتہ سماعت پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے مریم نواز کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں اپنے پاسپورٹ کی واپسی کے لیے دائر درخواست کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس سے قبل نیب نے مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی کی درخواست کی مخالفت کی تھی، ان کا پاسپورٹ چوہدری شوگر ملز کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت منظور ہونے پر عدالت میں جمع کرایا گیا تھا۔چیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔
دوران سماعت مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر وقت پر عدالت نہ پہنچنے پر معزرت چاہتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی بات نہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس سے پہلے بھی آپ نے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی جس پر جی پہلے بھی درخواست دائر کی تھی وہ بھی زیر سماعت ہے ۔ مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ جو درخواست پہلے دائر کی تھی اور جو اب دائر کی دونوں میں مؤقف مختلف ہے۔
امجد پرویز نے کہا کہ میں پہلے والی درخواست واپس لینا چاہتا ہوں، مریم نواز کو چوہدری شوگر مل کیس میں جیل سے گرفتار کیا گیا، جسمانی ریمانڈ پر رہنے کے مریم نواز کو جوڈیشل کر دیا گیا، لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی میرٹ پر ضمانت منظور کی۔
امجد پرویز نے کہا کہ ہائی کورٹ نے مریم نواز کو 7 کروڑ اور پاسپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کا حکم دیا، مریم نواز نے عدالتی حکم کی تعمیل کی اور پاسپورٹ اور رقم جمع کرا دی، 4 سال گزرنے کے بعد بھی نیب نے کوئی ریفرنس یا رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع نہیں کرائی۔
امجد پرویز نے مؤقف اپنایا کہ مریم نواز کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، مریم نواز چاہتی تھی یہ کیس فایل ہوتا اور وہ اسکے دفاع میں آتیں، کیس میں لمبی تاخیر کرنا قانون کے غلط استعمال کے مترادف ہے، لمبی تاخیر پر تو عدالتیں کیسز ہی خارج کر دیتی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی حوالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دور کا بھی ہے جہاں سے سارے قوانیں آتے ہیں جس پر امجد پرویز نے کہا کہ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ اللہ تعالی نے ابلیس کو بھی سزا دینے سے قبل صفائی پیش کرنے کا موقع دیا تھا۔
امجد پرویز نے کہا کہ مریم نواز کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے میرٹ پر سزا معطل ہوئی اب وہ بری ہو گئی ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے۔
اس دوران چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت کا اس معاملے پر کیا موقف ہے جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مریم نواز کی ضمانت کے خلاف اپیل بھی دائر کر رکھی ہے، اس کیس میں انوسٹی گیشن کی کیا پوزیشن ہے۔
نیب کے وکیل نیب نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ نئے قانون کے تحت یہ کیس چل سکتا ہے یا نہیں، یہ انوسٹی گیشن ونگ نے طے کرنا ہے کہ کیس چلے گا یا بند ہو گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پاسپورٹ واپس کرنے سے متعلق آپ کو کیا ہدایات دی گئی ہیں جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ ہمیں پاسپورٹ واپس کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
اس کے ساتھ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کرلی اور اپنے مختصر حکم میں لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو مریم نواز کا پاسپورٹ واپس دینے کا حکم دے دیا۔